کیا ڈونلڈ لو کی 20 مارچ کو سماعت اور پی ٹی آئی حکومت نہ گرانے کا امریکی بیان غیر معمولی ہے؟

جمعہ 15 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف اپریل 2022 سے مسلسل یہ الزام عائد کرتی چلی آئی ہے کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو عمران خان حکومت گرانے کی سازش میں ملوث تھے اور اب جبکہ  ڈونلڈلو 20 مارچ کو امریکی کانگریس کمیٹی برائے خارجہ امور کی ایک ذیلی کمیٹی کے سامنے مختلف سوالات کا جواب دیں گے تو اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات ہمیشہ سے غلط تھے اور غلط ہیں۔

ڈونلڈلو 20 مارچ کو امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے جس کا بنیادی موضوع پاکستان میں انتخابات، جمہوریت کے مستقبل اور پاک امریکا تعلقات ہیں۔اس تناظر میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا امریکی ایوانِ نمائندگان کی مذکورہ کارروائی غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے اور اس کے پاک امریکا تعلقات پر کس طرح کے اثرات مرتب ہوں گے؟

ڈونلڈلو جب سیاق و سباق کے ساتھ اپنا بیان دیں گے تو بہت ساری چیزیں واضح ہو جائیں گی، ڈاکٹر ماریہ سلطان

ساؤتھ ایشین اسٹریٹجک اسٹیبلٹی انسٹیٹیوٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر ماریہ سلطان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی میں 20 مارچ کو ہونے والی اس سماعت کی اہمیت تو ہے کیونکہ پاکستان میں سائفر مقدمہ اسی چیز کے اردگرد گھومتا ہے اور یہ دیکھنا ہو گا کہ ڈونلڈلو اگر مداخلت کی تصدیق یا تردید کرتے ہیں تو ہر دو صورتوں میں اس کے کیا کوئی قانونی مضمرات ہوں گے۔ پھر ڈونلڈ لو جب اپنے بیان کا سیاق و سباق بتائیں گے تو اس سے بہت ساری چیزیں واضح ہو جائیں گی۔

بیانات کو زمینی حقائق کے ساتھ ملا کر دیکھنا پڑتا ہے

ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ سفارتی ذرائع سے جو بیانات آتے ہیں ان کی ایک اہمیت ضرور ہوتی ہے لیکن ان بیانات کو زمینی حقائق کے ساتھ ملا کر دیکھنا پڑتا ہے۔ جب آپ کہتے ہیں کہ ریاست کو خطرہ تھا تو آپ کو ساتھ میں زمینی حقائق سے یہ بھی ثابت کرنا پڑے گا کہ آیا پاکستان اور امریکا کے تعلقات اس نہج پر تھے کہ ریاست کے لیے خطرات بڑھ گئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ یہ سماعت پاکستان کے تناظر میں اہم ضرور ہے لیکن اس سے آپ ڈونلڈلو کے بیان کا سیاق و سباق تبدیل نہیں کر سکتے۔

 امریکی حکومت نے نو منتخب پاکستانی حکومت کو خیر سگالی پیغامات بھجوائے ہیں اور مل کر کام کرنے کو تیار ہے، سید محمد علی

ماہر امور قومی سلامتی اور بین الاقوامی امور سید محمد علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 20 مارچ کو امریکی ایوان نمائندگان میں ہونے والی سماعت کے 4پہلو ہیں۔ امریکا چونکہ دنیا کا ایک طاقتور ملک ہے اور دنیا بھر میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں میں امریکا کا ایک عالمی طاقت کے طور پر عالمی امور میں دلچسپی لینا ایک فطری عمل ہے، جس کا پاکستان کی داخلی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

امریکی کانگریس، امریکی انتظامیہ کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ انتظامیہ اپنی سوچ اور پالیسی سے متعلق ایوان نمائندگان کے سامنے باضابطہ ترجمانی کر سکے اور اپنی سوچ سے آگاہ کر سکے۔

مسلسل الزام اور امریکی کی تردید

پاکستان میں ایک سیاسی جماعت مسلسل یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈلو اس سازش کے مرکزی کردار ہیں جس کے تحت گزشتہ حکومت گرائی گئی۔ جبکہ امریکا بارہا اس بات سے انکار کر چکا ہے اور کہہ چکا ہے کہ امریکا پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل چاہتا ہے اور جمہوریت کا علمبردار ہونے کی حیثیت سے وہ جمہوری عمل پر یقین تو رکھتا ہے لیکن داخلی انتظامی امور میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔ دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کثیرالجہتی شعبوں میں اشتراک کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔

ڈونلڈلو  بتائیں گے کہ الزامات میں کوئی صداقت نہیں

20مارچ کو ڈونلڈلو امریکی ایوانِ نمائندگان کے سامنے پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسی کو واضح کریں گے اور بتائیں گے ان پر لگائے جانے والے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔

سید محمد علی نے بتایا کہ امریکی حکومت نے پاکستان کی موجودہ حکومت کو خیر سگالی کے پیغامات بھجوائے ہیں اور بتایا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

امریکا نے پاکستانی ڈائسپورا کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بھی یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہمارے ڈائسپورا کی کامیابی ہے؛ عبد الباسط

پاکستان کے سینیئر سابق سفارتکار عبدالباسط نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں پرائمریز کے انتخابات میں عرب نژاد امریکیوں نے فلسطین کے معاملے کو لے کر انتخابات میں کم حصہ لیا ہے، اسی طرح پاکستانی امریکن جن میں پاکستان تحریک انصاف ایک بہت مقبول جماعت ہے یہ سماعت بظاہر ان کے دباؤ کے زیر اثر ایک کامیابی نظر آتی ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی صرف اپنی سفارشات دے سکتی ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹیوں میں اس طرح کے معاملات پر بات چیت کوئی انہونی بات نہیں اور ایسا بھی نہیں کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے لیکن اس سے قبل حکومتیں گرانے اور ڈکٹیٹرشپس کے حوالے سے سماعتیں ہوتی تھیں، یہ پہلی دفعہ ہو گا کہ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے سماعت ہو رہی ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی اس حوالے سے کچھ کر نہیں سکتی صرف اپنی سفارشات دے سکتی ہے۔

سیاق و سباق اہم ہے

عبد الباسط نے کہا کہ سماعت سے زیادہ اس کا سیاق و سباق اہم ہے اور پاکستانی سیاق و سباق میں اس سماعت کی بہت اہمیت ہے، کیونکہ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ حالیہ انتخابات انجینئرڈ تھے۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی جنپنگ کی طرح سے ابھی تک صدر جو بائیڈن نے نومنتخب پاکستانی حکومت کو مبارکباد دی ہے اور نہ سیکریٹری بلنکن کی جانب سے ایسا بیان آیا ہے۔ صرف ان کے محمکہ خارجہ کے ترجمان کا ایک بیان تھا۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اس وقت کوئی گرم جوشی یا تزویراتی گہرائی نہیں بلکہ ایک ورکنگ ریلیشن شپ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp