پاکستان اور طالبان کی زیر قیادت افغان حکومت نے انسدادِ دہشت گردی میں تعاون بڑھانے اور دوطرفہ برادرانہ تعلقات کے فروغ کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان یہ پیش رفت وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ان کے افغان ہم منصب عامر خان متقی کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے دوران سامنے آئی۔
مزید پڑھیں
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ مبارک باد کی ٹیلی فونک گفتگو کے دوران باہمی تعلقات کے فروغ پر بات ہوئی اور افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے، تجارت، سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی اور عوامی سطح پر رابطوں میں تعاون بڑھانا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں کابل نے اسلام آباد کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا ضروری ہے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان کی نئی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری میں لچک کا مظاہرہ کرے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں اچھی پیش رفت کرے اور مستقبل کی حکومت سے اس کے تمام مسائل حل کرنے کا مطالبہ کرے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے رواں سال کے اوائل میں پاکستان کو یقین دلایا تھا کہ ان کے ملک کا پڑوسی ملک کو نقصان پہنچانے یا مسائل پیدا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اس سال جنوری میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پاکستانی مذہبی رہنماؤں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران اخوند نے کہا کہ وہ افغانستان میں ہر مسئلے کو اسلامی شریعت کے مطابق حل کرتے ہیں، کیونکہ ملک شریعت کے مطابق چلتا ہے اور شریعت پاکستان سمیت کسی کو یا کسی دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتی۔
افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم نے اس بات کا بھی اعادہ کیا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔