اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے مسلمانوں پر تاریخ کے بد ترین مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ (قبلہ اول) میں داخلے کی اجازت نہیں۔
مسلم دنیا اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مطالبہ کر رہی ہے کہ فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم رکوائے جائیں مگر خود کو مہذبی کہلوانے والی اقوام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
مزید پڑھیں
پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی دوٹوک الفاظ میں مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو مظالم سے روکا جائے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم پر سوشل میڈیا پر ایک مہم چل رہی ہے کہ اسرائیل چونکہ مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہا ہے اس لیے اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
چونکہ حکومت کی جانب سے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا کوئی واضح حکمنامہ تو سامنے نہیں آیا لیکن سٹی میئر بابوزئی (مینگورہ) کی جانب سے تاجروں کو اسرائیلی مصنوعات فروخت کرنے سے باز رکھنے کے انتباہ نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
اسرائیلی مصنوعات دکانوں پر سجانے سے باز رہیں، سٹی میئر شاہد علی
جمعرات 14 مئی کو سوات کے علاقے بابوزئی (مینگورہ) کے سٹی میئر شاہد علی خان نے ایک انٹرویو کے دوران تاجروں کو متنبہ کیا کہ وہ اسرائیلی مصنوعات دکانوں پر سجانے یا فروخت کرنے سے باز رہیں ورنہ اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہوں گے۔
شاہد علی خان کا ایک ویب سائٹ کو دیا گیا یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا۔
شاہد علی خان نے اپنے انٹرویو میں مینگورہ شہر کی تمام مارکیٹوں، سپر مارٹس، تمام سپراسٹورز، جنرل اسٹورز اور دیگر چھوٹے بڑے دکانداروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی اسرائیلی مصنوعات دکان پر رکھے یا بیچے گا تو اپنے نقصان کا ذمہ دار ہوگا۔
سٹی میئر کے الفاظ کیا تھے؟
مقامی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے سٹی میئر شاہد علی خان کے الفاظ کچھ یوں تھے۔ ’مَیں اپنے سوات کے لوگوں کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ اسرائیل فلسطین کے عوام پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ دوسری طرف ہم اس کا جواب کچھ یوں دے رہے ہیں کہ گھر کے لیے خریداری کرتے وقت 2 ہزار روپے کی اشیا میں ہزار سے 1200 روپے کی اسرائیلی مصنوعات خرید لیتے ہیں جس کا اسرائیل کو فائدہ ہو رہا ہے۔ ہمارا یہی پیسا فلسطینی بچوں پر آگ کی شکل میں برستا ہے‘۔
سٹی میئر شاہد علی نے تاجروں کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ آپ سب کے پاس پیر 18 مارچ تک کا وقت ہے کہ اپنی دکانوں سے اسرائیلی مصنوعات ہٹا دیں۔ اب مینگورہ شہر میں اسرائیلی مصنوعات بالکل برداشت نہیں کی جائیں گی۔
انہوں نے کہاکہ پیپسی، کوکا کولا اور اس قبیل کی دیگر اسرائیلی مصنوعات فروخت کرنے والے دکاندار اور کاروباری حضرات یہ بات پلے باندھ لیں کہ پیر 18 مارچ کو بھی اگر کسی دکان یا گودام میں اسرائیلی مصنوعات پڑی دکھائی دیں تو ضلعی انتظامیہ اس کی بالکل ذمے دار نہیں ہوگی۔ نا صرف مینگورہ شہر بلکہ سوات بھر میں اسرائیلی مصنوعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سٹی میئر نے اپنے انٹرویو میں مزید کہاکہ ہم اسرائیل کے خلاف جہاد بالسیف تو نہیں کرسکتے مگر کم از کم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ تو کرسکتے ہیں۔ ’ا س حوالے سے سوات کے تمام چیئرمین ایک پیج پر ہیں، ہم اسرائیل کو سوات کی سرزمین سے اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے منہ توڑ جواب دیں گے‘۔
مینگورہ شہر کے کاروباری حضرات کیا کہتے ہیں؟
اس حوالے سے مینگورہ شہر کی ایک کاروباری شخصیت سے جب ’وی نیوز‘ کی بات ہوئی تو انہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صرف پیپسی کولا، کوکا کولا یا اس قبیل کی دیگر مصنوعات اسرائیلی نہیں۔ اگر سٹی میئر میں دم ہے تو وہ سب سے پہلے انٹرنیٹ بند کردیں، جس پر اُن کی پارٹی (پاکستان تحریک انصاف) معصوم ذہنوں کو پراگندہ کر رہی ہے۔ ’زندگی بچانے والی تمام قابلِ اعتبار ادویات اسرائیل بناتا ہے۔ فیس بک، وٹس ایپ، یو ٹیوب جس پر سٹی میئر کی پارٹی نوجوانوں کو ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی ترغیب دیتی ہے، یہ سب ویب سائٹس اسرائیل کی بنائی ہوئی ہیں۔ میئر میں اگر دم ہے تو سوات میں ان ویب سائٹس کو بند کرے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے کروڑوں روپے کی انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے، سٹی میئر کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہمارے کاروبار کو تباہ کرے۔
اسرائیلی کمپنی کا ڈیپ فریزر نہیں چاہیے
شہر کی گلی میں ایک چھوٹا دکاندار سوشل میڈیا پر سٹی میئر کا انٹرویو دیکھنے کے بعد تشویش میں پڑگیا ہے۔ اس کی دکان پر کوکا کولا کمپنی کی طرف سے دیا گیا ایک ڈیپ فریزر پڑا ہے جس میں کوکا کولا کی بوتلیں ٹھنڈی کرنے کی غرض سے رکھی جاتی ہیں۔
دکاندار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ نہیں چاہتا اسرائیلی کمپنی کے ایک فریزر کی وجہ سے اس کی دکان اور چھوٹے سے کاروبار کو نقصان پہنچے۔ ’اتوار کے روز پہلی فرصت میں یہ ڈیپ فریزر گھر لے جاؤں گا۔ میرا رزق کوکاکولا یا پیپسی کی بوتل سے نتھی نہیں ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ان مشروبات میں لگی میری رقم (کم ہی سہی) ڈوب جائے گی‘۔
سوات کے کاروباری حضرات میں بالعموم اور مینگورہ شہر میں بالخصوص یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ اگر پیر کو ان کی مارکیٹوں، گوداموں یا دکانوں پر حملہ ہوا تو اس کی ذمے داری سٹی میئر شاہد علی خان پر عائد ہوگی یا انہیں نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا؟