بھارت کے شہر احمد آباد کی گجرات یونیورسٹی کے بوائز ہاسٹل میں افغانستان، ازبکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے 4 غیر ملکی مسلمان طلبا کو نمازِ تراویح پڑھنے پر تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مار پیٹ کی اطلاع ملتے ہی احمد آباد پولیس چیف جی ایس ملک اور گجرات یونیورسٹی کی وائس چانسلر نیرجا گپتا فوری طور پر بوائز ہاسٹل پہنچے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس کمشنر نے بتایا کہ رات ساڑھے 10 بجے کے قریب جب غیر ملکی طلبا نماز پڑھ رہے تھے تو 20 سے 25 لوگوں نے پوچھا کہ وہ وہاں نماز کیوں پڑھ رہے ہیں اور پھر انہیں مسجد جانے کی تاکید کی گئی جس کے نتیجے میں ہاتھا پائی، پتھراؤ اور توڑ پھوڑ شروع ہوگئی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں واقعے کی اطلاع رات 11 بجے موصول ہوئی جس کے فوری بعد ایک پی سی آر وین جائے وقوعہ پر پہنچی۔ تاہم واقعہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق قریباً 30 لوگوں کا مذہبی انتہا پسند گروپ نماز کے دوران جامعہ کے احاطے میں داخل ہوا اور نماز میں مشغول غیر ملکی مسلمان طلبا پر حملہ آور ہوگیا۔ انہوں نے نہ صرف ان غیر ملکی طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ان کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی، ان کے لیپ ٹاپ اور موبائل فونز بھی چرا لیے گئے جبکہ ان کے موٹر بائیک جلا دیے گئے۔
تششد کے نتیجے میں شدید زخمی ہونے والے 2 طلبا اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔