بھارت خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار سے متعلق دستاویزی فلم سے خوفزدہ

جمعہ 15 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت نے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے کارکن ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے متعلق دستاویزی فلم کی بھارتی عوام تک رسائی روک دی ہے۔ کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) پر نشر ہونے والی دستاویزی فلم ’دی ففتھ اسٹیٹ‘ کے مطابق ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کا حکم ذاتی طور پر دیا تھا اور خالصتان نواز سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی کی ہدایت کی تھی۔

خبر رساں ادارے دی گارڈین کے مطابق ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے سی بی سی کو بتایا تھا کہ اسے بھارت کی وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے ایک حکم نامہ موصول ہوا ہے جس میں دستاویزی فلم ’دی ففتھ اسٹیٹ‘ تک رسائی کو یوٹیوب سے روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم نے کہا ہے کہ ’ دستاویزی فلم کو اب انڈیا یوٹیوب کنٹری سائیٹ پر دیکھنے سے روک دیا گیا ہے، لیکن یہ اب بھی بھارت سے باہر دیکھی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں

بھارت نے سوشل میڈیا سائیٹ ایکس سے بھی درخواست کی تھی کہ وہ دستاویزی فلم تک رسائی روک دے۔ ’ایکس‘ نے سی بی سی کو ایک ای میل میں کہا ہے کہ ہم اس اقدام سے متفق نہیں ہیں اور اس بات پر قائم ہیں کہ اظہار رائے کی آزادی ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹس کو میسر رہے۔ تاہم ہم ہندوستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

سی بی سی کی 43 منٹس دورانیہ پر مشتمل دستاویزی فلم میں اس لمحے کی خصوصی فوٹیج نشر کی گئی ہے جب ہردیپ سنگھ نجار کو 18 جون 2023 کی شام برٹش کولمبیا کے سرے میں واقع گرو نانک سکھ گوردوارے سے نکلتے ہوئے 2 بھارتی ریاستی ایجنٹوں نے قتل کردیا تھا۔

دستاویزی فلم میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کے زبردست ثبوت کی وجہ سے ہی کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کھلے عام مودی سرکار پر قتل کا حکم دینے کا الزام عائد کیا تھا، یہ ایک ایسا دعویٰ تھا جس نے کینیڈا اور بھارت کے سفارتی تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا۔ دستاویزی فلم میں چونکا دینے والے نئے انکشافات میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ریاست خالصتان نواز سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی میں کس حد تک ملوث رہی ہے۔

دستاویزی فلم میں گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ مودی نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے مشورے پر ذاتی طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سربراہ سامنت گوئل کو قتل کی سازش انجام دینے کی اجازت دی، جس میں ان کے سفارتی مشن اور سفارت کاروں کے طور پر تعینات ایجنٹ شامل تھے۔

انہوں نے ٹی وی چینل کو بتایا کہ ’مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نریندر مودی نے نجار کے قتل کا حکم دیا تھا۔ اگر کینیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر کو یہ معلوم نہ ہو کہ کس کو بھرتی کیا جائے گا اور کس کو قتل کیا جائے گا تو مجھے حیرت ہوگی۔ جب آپ نجار کے سر اور میرے سر پر انعام لگاتے ہیں اور سرے اور نیو یارک میں اسے اور مجھے تلاش کرنے کے لیے انعامات پیش کرتے ہیں تو آپ کیا توقع رکھتے ہیں۔‘

سی بی سی نے بھارتی ٹی وی کی فوٹیجز بھی شامل کی ہیں جس میں سکھ رہنما کے سر کی قیمت کا اعلان کرتے ہوئے سکھوں کے قتل کو سراہا جا رہا تھا۔ دستاویزی فلم میں مزید دکھایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سکھ ریفرنڈم کی مہم چلانے والے گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی دھمکی امریکی انٹیلی جنس کے لیے اتنی سنگین اور ناگزیر ہے کہ کم از کم 7 سیکیورٹی اہلکار ہر وقت ان کی حفاظت کرتے ہیں۔

دستاویزی فلم میں کہا گیا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجار پر مربوط حملے میں 6 افراد اور 2 گاڑیاں شامل تھیں۔ ’ففتھ اسٹیٹ‘ نے 2 عینی شاہدین سے بات کی جنہوں نے قتل ہوتے دیکھا۔ گواہ کے مطابق ’گلی سے ایک گاڑی آئی اور قاتل اس میں سوار ہو گئے، اس گاڑی میں 3 دیگر لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔

سی بی سی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت اور میڈیا کئی ماہ سے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا مذاق اڑا رہے تھے کہ بھارت کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، جب گزشتہ سال نومبر میں امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے نیویارک سٹی میں شواہد سامنے آئے جس میں نجار کے دوست اور سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی ناکام سازش کی تفصیلات سامنے آئیں۔ اس حوالے سے عائد کی جانے والی فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ بھارتی شہری نکھل گپتا نے بھارتی انٹیلی جنس افسران کے کہنے پر پنوں کے قتل کا انتظام کرنے کی کوشش کی تھی جنہیں امریکی انٹیلی جنس نے نجار اور پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے خفیہ طور پر فلمایا تھا۔

فرد جرم کے مطابق اس سازش کو اس وقت ناکام بنایا گیا جب گپتا نے غلطی سے ایک ایسے شخص کو ہٹ مین کی خدمات حاصل کرنے میں مدد کے لیے رابطہ کیا جو امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رپورٹ کرنے والا خفیہ مخبر نکلا۔ گپتا کو قتل کی سازش کے الزام میں 30 جون 2023 کو جمہوریہ چیک میں گرفتار کیا گیا تھا۔

سی بی سی نے کہا کہ فرد جرم میں ان الزامات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی حکومت گزشتہ جون میں کینیڈا میں کم از کم 3 مزید ہلاکتوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔ سی بی سی نے امریکی فرد جرم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 18 جون کو نجار کے قتل کے چند گھنٹوں بعد گپتا نے ہردیپ سنگھ نجار کی لاش کی ویڈیو اس شخص کو بھیجی جسے وہ کنٹریکٹ کلر کے طور پر بھرتی کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور اس سے اپنے نیویارک کے ہدف گرپتونت سنگھ پنوں کو فوری طور پر قتل کرنے کے لیے کہا تھا جو کینیڈین نژاد امریکی شہری ہیں اور سکھس فار جسٹس کے جنرل کاؤنسل ہیں۔

پنوں نے ’ففتھ اسٹیٹ‘ کو نجار کے ساتھ اپنی قریبی دوستی اور خالصتان کے لیے مہم چلانے کے مشترکہ عزم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’نجار نے مجھے بتایا کہ کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیوں نے صرف ایک دن پہلے ان سے رابطہ کیا تھا اور انہیں متنبہ کیا تھا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے، وہ اس دن بہت فکر مند لگ رہا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کی پیروی کرتے ہیں اور ہم مہم چلاتے ہیں کہ پنجاب کے مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا موقع دیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نجار کو قتل کیا، یہی وجہ ہے کہ وہ خالصتان ریفرنڈم کے پرامن جمہوری عمل کو روکنے کے لیے مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔

ففتھ اسٹیٹ نے پنوں کے علاوہ 5 دیگر کینیڈین سکھوں کے انٹرویوز بھی نشر کیے جو تمام خالصتان کے حامی ہیں اور جنہیں کینیڈین پولیس کی جانب سے وارننگ دی گئی ہے کہ ان کی زندگیوں کو بھارتی ریاست سے خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ ایک سال سے زائد عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب بھارت نے بھارتی حکومت یا اس کے رہنما نریندر مودی پر تنقید کرنے والی دستاویزی فلم کو روکنے کی کوشش کی ہے۔ 2023 میں بھارت نے بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘India: The Modi Question’ کی تقسیم روکنے کے لیے ہنگامی قوانین کا استعمال کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp