پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی علاقے ضلع بارکھان میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کو کوہ جانداران کے پہاڑی سلسلے میں واقع جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی جو دیکھتے ہی دیکھتے پھیل گئی۔
جنگلات میں آگے لگنے سے سینکڑوں قدیم درخت اور نایاب جڑی بوٹیاں جل کر خاکستر ہوگئیں۔ اتوار کی صبح وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے احکامات پر بارکھان لیویز، ضلعی انتظامیہ، پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور محکمہ تحفظ جنگلات کی جانب سے مشترکہ آپریشن شروع کیا گیا جو 12 گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہا جس کے بعد آگ کے بڑے حصے پر قابو پا لیا گیا۔
مزید پڑھیں
ایک چرواہے نے آگ لگائی جو پھیل گئی، انچارج کنٹرول روم پی ڈی ایم اے
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے کنٹرول روم انچارج خان محمد نے بتایا کہ ایک چرواہے نے زمین کو زرخیز کرنے کے لیے جنگل کے کچھ حصے کو آگ لگائی جو ہوا کی وجہ سے بے قابو ہو گئی۔
انہوں نے کہاکہ آگ نے 11 کلو میٹر کے رقبے کو متاثر کیا جس میں سینکڑوں درخت اور جڑی بوٹیاں جل کی خاکستر ہوگئیں، تاہم مختلف محکموں کے 90 اہلکاروں نے آپریشن میں حصہ لیا اور فائر بالز کی مدد سے آگ کو کافی حد تک بجھا دیا گیا ہے تاہم پہاڑی کے اوپر کے ایک چھوٹے سے حصے میں ابھی بھی آگ لگی ہوئی ہے اور اب اندھیرے کی وجہ سے آپریشن کو اگلے روز تک کے لیے ملتوی کیا گیا ہے۔ صبح ہوتے ہی علاقے میں دوبارہ آپریشن شروع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ بھڑکنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
آگ 150 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی تھی، علاقہ مکین
علاقہ مکینوں کے مطابق جنگلات میں 150 کلو میٹر سے زیادہ رقبے پر آگ پھیلی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 100 سے زیادہ درخت متاثر ہوئے ہیں جبکہ پہاڑی کے کئی حصوں میں اب تک آگ لگی ہوئی ہے جس کی وجہ سے فضا بھی آلودہ ہو رہی ہے۔
آگ بجھانے کے لیے آپریشن میں حصہ لینے والوں کو وزیراعلیٰ کی شاباش
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے بارکھان کے پہاڑی جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے پر پی ڈی ایم اے، ایف سی، ضلعی انتظامیہ، محکمہ جنگلات اور لیویز فورس کے جوانوں کو شاباش دیتے ہوئے اظہار اطمینان کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ تیز ہواؤں اور خشک جنگلی گھاس کی موجودگی کے پیش نظر ٹیموں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں اسٹینڈ بائی رکھا جائے۔