پرندوں اور جانوروں کو مارنے کا سلسلہ نہ رکا تو انسان کی زندگی کتنی رہ جائے گی؟

جمعرات 28 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا بھر میں پرندوں اور دوسرے جانوروں کے شکار کا باقاعدہ ایک طریقہ کار ہے، کسی کو کھلم کھلا اس بات کی اجازت نہیں دی جاتی کہ وہ جنگلی حیات کی نسل کشی کرے مگر پاکستان میں سب اِس کے الٹ ہے۔

پاکستان میں عام طور پر تو جنگلی حیات کے شکار پرپابندی ہے مگر بااثر افراد اس کے باوجود جنگلی حیات کا دھڑا دھڑ شکار کررہے ہیں جس کے باعث مختلف نسلوں کے پرندوں اور جانوروں کی نسلیں معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو آگے چل کر کیا ہو گا اور کیا اس کے انسانی زندگی پر بھی کوئی اثرات پڑیں گے۔

زوہیب احمد کراچی سے ہیں اور یہ بھی پرندوں کا شکار کرتے ہیں لیکن ان کا طریقہ کار مختلف ہے۔ زوہیب شکار کرنے کے لیے بندوق نہیں بلکہ کیمرے کا استعمال کرتے ہیں۔

پرندوں کی تصویر لینے کے لیے کئی کئی گھنٹے انتظار کرتا ہوں، زوہیب احمد

زوہیب احمد نے وی نیوز کو بتایا کہ شکار کرنا انسان کی فطرت میں شامل ہے اور میرے اندر بھی یہ خواہش پیدا ہوئی لیکن ساتھ ہی ایک سوچ پروان چڑھی کہ کھانے کے لیے تو بہت کچھ ہے جو آپ جائز طریقے سے کھا سکتے ہیں تو پھر پرندوں اور جانوروں کو کیوں شکار کیا جائے۔

زوہیب کے مطابق اس شوق نے انہیں کیمرہ لینے پر مجبور کیا اور کسی ماہر شکاری کی طرح کئی کئی گھنٹے ایک تصویر لینے کے لیے کسی مقام پر خوبصورت پرندوں کا انتظار کرتے رہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب پرندوں کی کھوج میں نکلے تو حیرانی ہوئی کہ یہاں پر کتنی اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں۔ زوہیب کے مطابق وہ اب تک صرف کراچی میں 240 اقسام کے پرندوں کی تصاویر لے چکے ہیں۔

کوشش ہے پرندوں کی تصاویر سامنے لاکر عوام میں پیار کا جذبہ جگایا جائے

زوہیب کا مزید کہنا تھا کہ جب پرندوں کے حوالے سے تحقیق شروع کی تو اس بات کا اندازہ بھی ہوا کہ اس خطے میں پرندوں پر جتنا بھی کام ہوا ہے وہ انگریز دور کا ہے تب سے لے کر اب تک تاریخ خاموش ہے۔ کوشش ہے کہ خوبصورت پرندوں کی تصاویر سامنے لاکر عوام میں پرندوں سے پیار کا جذبہ جگایا جائے۔

ان کے مطابق وبائی امراض پھیلنے کی ایک وجہ درختوں کی کٹائی اور بے ہنگم عمارتیں بنانا ہے۔

ہر پرندے کی ایک خاص ڈیوٹی، یہ نا رہے تو انسان کی زندگی آدھی رہ جائے گی

زوہیب کہتے ہیں کہ اگر کراچی ہی کی بات کی جائے تو کوئی جانور مرتا تھا تو چند گھنٹوں میں گدھ صفائی کر دیتے تھے لیکن اب کراچی کی فضا میں مشکل سے گدھ دکھائی دیتے ہیں اور ایسی کئی مثالیں ہیں کہ ہر پرندے اور جانور کی ایک خاص ڈیوٹی ہے اگر یہ نہیں رہیں گے تو انسان کی زندگی آدھی رہ جائے گی۔

زوہیب احمد نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس شعبے کی طرف توجہ دی جائے اور جنگلات آباد کیے جائیں، کنکریٹ کے جنگل میں جو اضافہ ہو رہا ہے اسے روکا جائے، پرندے اور جانور جنگلات میں پروان چڑھتے ہیں، ہر پرندہ اپنی مرضی کے درخت پر بیٹھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بہت سارے پرندے ہم سے روٹھ کر کہیں اور جا چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp