وزیراعلٰی گلگت بلتستان خالد خورشید نے زمان پارک محاصرہ میں گلگت بلتستان پولیس کو استعمال کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جوابی الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب پولیس انہیں زمان پارک سے نکلنے نہیں دے رہی۔
زمان پارک سے فون پر وی نیوز سے بات کرتے خالد خورشید نے جی بی پولیس کی زمان پارک میں موجودگی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ گلگت بلتستان پولیس نہ ہی زمان پارک میں تعینات ہے اور نہ ہی کسی قسم کی مزاحمت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ روز سے زمان پارک میں ایک کمرے میں مقیم ہیں اور اسلام آباد جانے کے لیے پنجاب پولیس کی جانب سے اجازت کے منتظر ہیں۔
وزیر اعلٰی گلگت بلتستان کے مطابق وہ جب زمان پارک عمران خان سے ملنے آرہے تھے تو پنچاب پولیس نے روٹ کلیئر کرکے انہیں زمان پارک پہنچا دیا لیکن وہاں پہنچ کر انہیں پتا چلا کہ عمران خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے۔
وزیر اعلٰی خالد خورشید نے الزام لگایا کہ آئی جی پنجاب وفاق کی ایما پر وزیر اعلٰی کی سیکیورٹی کو ہٹایا اور پوری رات ان کی سیکیورٹی ٹیم ان کے پاس نہیں تھی۔
’پنجاب پولیس کو علم تھا کہ آپریشن جاری ہے اور شیلنگ ہو رہی ہے تو مجھے روٹ کلیئر کرکے یہاں کیوں لایا گیا۔‘
وزیر اعلٰی گلگت بلتستان کے مطابق انہیں سیکیورٹی رسک سے دوچار کیے رکھا گیا۔ ’میری سکیورٹی کہاں تھی مجھے کوئی علم نہیں تھا، رات بھر پنجاب پولیس سے رابطہ کے باوجود کچھ نہیں بتایا گیا۔ ابھی میرے اہلکار واپس آگئے اور مجھے بتایا کہ انھیں پنجاب پولیس نے پانچ سے چھ کلو میٹر دور کھڑا کیا تھا۔‘
خالد خورشید نے مزید کہا کہ وہ زمان پارک سے کب نکل سکیں گے انہیں کچھ نہیں بتایا جا رہا ہے۔’ مجھے اسلام آباد جانا ہے اور وہاں سے گلگت بلتستان، لیکن پنچاب پولیس روٹ کلئیر نہیں کر رہی۔‘
خالد خورشید کے مطابق ان کے ساتھ یہ سب کچھ وفاق کی ایما پر ہورہا ہے۔’میں یا کوئی بھی وزیر اعلٰی کسی دوسرے صوبے میں جاتا ہے تو اس کی سیکیورٹی متعلقہ صوبے کی پولیس کرتی ہے۔ ان کی اپنی سیکیورٹی کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔‘