نو منتخب صدر مملکت آصف زرداری، وفاقی وزرا محسن نقوی اور عبد العلیم خان نے تنخواہ نہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے تو تنخواہ کے علاوہ سرکاری گاڑی اور رہائش سمیت دیگر مراعات بھی نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کو درپیش معاشی بحران کے باعث اب حکومت نے بھی کفایت شعاری مہم کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت وفاقی وزرا اور اعلیٰ سرکاری افسران کے بیرون ملک دوروں سے متعلق نئی سفری پالیسی جاری کردی ہے۔
مزید پڑھیں
حکومت نے وفاقی کابینہ کے سرکاری اخراجات میں کمی لانے کے لیے جاری کی گئی نئی سفری پالیسی کے تحت اب سرکاری افسران بیرون ملک دوروں کے دوران مہنگے فائیو اسٹار ہوٹلوں میں قیام نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ، معاونت کے لیے اپنے اسٹاف کو ساتھ لے جانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اسی طرح ایک وقت میں وفاقی وزیر اور اسی وزارت کا سیکریٹری بیرون ملک کا سفر نہیں کرسکے گا، اس کے لیے وزیراعظم سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔
کون کتنے اور کس کلاس میں بیرون ملک دورے کرسکے گا؟
وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کے علاوہ دیگر وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین سال میں بیرون ممالک کے صرف 3 دورے کر سکیں گے اور کسی ایمرجنسی صورتحال کے علاوہ بیرون ملک سفر سے قبل کفایت شعاری کمیٹی سے اجازت لینا ہو گی۔
نئی سفری پالیسی کے مطابق، صدر مملکت، چیف جسٹس، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس بیرون ملک دورے کے دوران فرسٹ کلاس میں سفر کر سکتے ہیں جبکہ وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا اور وزیر مملکت بزنس کلاس میں سفر کریں گے۔ نئی پالیسی میں بیرون ملک دوروں کے لیے قومی ایئرلائنز پی آئی اے کو پہلی ترجیح قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب صدر مملکت اور 2 وفاقی وزرا کے تنخواہیں نہ لینے کے اعلان کے بعد اب اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی کفایت شعاری اپناتے ہوئے اضافی پروٹوکول اور سیکیورٹی لینے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے اپنے اسکواڈ کی 6 گاڑیاں اور اسپیکر ہاؤس پر تعینات 40 سے زائد ملازمین واپس بھجوا دیے ہیں۔ اب اسپیکر ہاؤس میں صرف 5 ملازمین تعینات ہوں گے۔