حسن نواز اور حسین نواز پانامہ اسکینڈل سے جڑے نیب کے تینوں ریفرنسز میں بری

منگل 19 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

احتساب عدالت اسلام آباد نے پانامہ اسکینڈل سے جڑے نیب کے تین ریفرنسز میں نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تینوں مقدمات سے بری کردیا ہے۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ، فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز میں حسن نواز اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی، دوران سماعت حسن نواز اور حسین نواز کی جانب سے وکیل قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں

سماعت کے آغاز پر عدالت نے نیب پروسیکیوٹر سے بریت کی درخواستوں پر نیب کی رپورٹ کے حوالے سے دریافت کرنے پر تو نیب پروسیکیوٹر اظہر مقبول نے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ رکاوٹ نہیں، عدالت اس کیس کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

جج ناصر جاوید رانا نے ریمارکس دیے کہ پھر ہم آپ کا بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں، نیب پروسیکیوٹر  بولے؛ میرا بیان ریکارڈ کر لیں، یہ کیس نیب ترامیم سے متعلق نہیں ہے، اس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی حد تک فیصلہ بھی کر چکی ہے، مریم نواز کی بریت کیخلاف ہم نے اپیل دائر نہیں کی تھی، حسن نواز اور حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے جبکہ مرکزی ملزمان بری ہو چکے ہیں۔

وکیل قاضی مصباح نے موقف اپنایا کہ جن دستاویزات پر عدالت نے مریم نواز کو بری کیا انہی پر نواز شریف کی بریت ہوئی، نیب نے مریم نواز کی بریت کیخلاف اپیل دائر نہیں کی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

قاضی مصباح نے ریفرنسز سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ نیب مریم نواز کیخلاف ریفرنس میں کوئی شواہد پیش نہیں کر پائی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز اور نواز شریف کو کیس سے بری کر دیا تھا۔

وکیل قاضی مصباح نے مزید کہا کہ العزیزیہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے سزا دی، دسمبر 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی اپیل منظور کی، نیب نے نواز شریف کی اپیل منظور ہونے کے فیصلے کو بھی چیلنج نہیں کیا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے مزید شواہد عدالت کے سامنے نہیں رکھے جن کی بنیاد پر حسن نواز اور حسین نواز پر مقدمہ چلایا جائے۔

وکیل قاضی مصباح کے مطابق جو شواہد موجود ہیں ان پر بھی حسن نواز اور حسین نواز کو سزا نہیں ہو سکتی، دونوں بھائیوں کیخلاف مقدمات چلانا عدالتی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہوگا، کیس میں مرکزی ملزمان بری ہو گئے تو معاونت کے الزام میں کیس چل ہی نہیں سکتا۔

قاضی مصباح کے مطابق فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف ٹرائل کورٹ سے بری ہو گئے تھے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف نیب نے 29 نومبر 2023 کو اپنی اپیل بھی واپس لے لی تھی، فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا کی جانب سے محفوظ کیا گیا فیصلہ ساڑھے 3 بجے کے بعد عدالتی عملے نے سنایا، فیصلہ کے مطابق عدالت نے نیب اسکینڈل سے جڑے نیب کے تینوں ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دوںوں صاحبزادوں کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں فلیگ شپ، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز سے بری کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp