خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں مدرسے کی معلمہ کو بے دردی سے قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر اسی مدرسے کی 2 طالبات کو پھانسی اور تیسری کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔
معلمہ قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں ہوئی اور سماعت مکمل ہونے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج II ڈیرہ اسماعیل خان محمد جمیل نے فیصلہ سنا دیا۔
مزید پڑھیں
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ مقتولہ مدرسے میں استانی تھی۔ واقعے کے روز طالبات نے مدرسے میں داخل ہوتے ہی انہیں پکڑ لیا اور تیز دھار آلے کے وار کرتے ہوئے بیدردی سے قتل کر دیا۔
عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلے میں کہاکہ طالبات پر جرم بغیر کسی شکوک و شبہات کے ثابت ہو گیا۔ جس پر 2 طالبات کو پھانسی کی سزا سنا دی گئی۔ جبکہ 20،20 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔ عدالت نے عمر کم ہونے کی بنیاد پر تیسری طالبہ کو عمر قید کی سزا سنا دی اور 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔
واقعہ کب پیش آیا تھا؟
پولیس کے مطابق افسوسناک واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع مقامی مدرسہ جامعہ اسلامیہ فلاح البنات میں پیش آیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ 29 مارچ 2022 کو معمول کے مطابق رکشے میں سوار ہوکر مدرسے میں پہنچی تو وہاں موجود پردہ پوش خواتین نے انہیں پکڑ لیا اور تیز دھار آلے سے وار کرتے ہوئے گلہ کاٹ کر قتل کردیا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق گلہ کاٹنے کے بعد خون بہنے کے باعث مقتولہ کی موت ہوئی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ واقعہ مذہبی عقیدے اور اختلاف رائے کے باعث پیش آیا تھا۔ پولیس نے مقتولہ کے لواحقین کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرکے طالبات کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے ابتدائی بیان میں کہاکہ انہیں خواب میں استانی کو قتل کرنے کی ہدایت ملی تھی جس کے بعد انہوں نے انتہائی قدم اٹھایا۔