وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے طلبہ کو 20 ہزار بائیکس دینے کا اعلان کر دیا جس کی ماہانہ قسط 5 ہزار روپے سے کم ہوگی۔ جبکہ بائیکس کی ڈاؤن پیمنٹ حکومت ادا کرے گی، طلبہ 2 سال سے کم عرصے میں بائیکس کے مالک بن جائیں گے۔
مریم نواز نے سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر سٹوڈنٹس بائیک کی ایک ویڈیو شیئر کی جس کے ساتھ لکھا کہ آپ کی تعلیم، آپ کی سواری، میری ذمہ داری۔ تعلیمی درسگاہوں میں آنے جانے کے لیے پنجاب کے طلباء اور طالبات کے لیے سٹوڈنٹس بائیک کی سہولت کی رجسٹریشن کا جلد آغازہو جائے گا اور مئی کے آخر میں بچوں کو بائیکس فراہم کر دی جائیں گی، انشاءاللّہ۔
آپ کی تعلیم
آپ کی سواری
میری ذمہ داری
تعلیمی درسگاہوں میں آنے جانے کے لیے پنجاب کے طلباء اور طالبات کو سٹوڈنٹس بائیک کی سہولت! ریجسٹرئشن کا جلد آغاز۔ مئی کے آخر میں میرے بچوں کو بائیکس فراہم کر دی جائیں گی، انشاءاللّہ! pic.twitter.com/xIWPpGsN1L— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) March 20, 2024
صارفین کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اس اقدام کو سراہا جا رہا ہے اور ساتھ ہی انہیں مختلف تجاویز بھی دی جا رہی ہیں۔
رمشا طاہر لکھتی ہیں کہ یہ بہت اچھا اقدام ہے تاہم مصروف سڑکوں پر خواتین موٹرسائیکل سواروں کی حفاظت کو یقینی بنانا اہم ہے۔ مخصوص موٹر سائیکل لین فراہم کریں، موٹرسائیکلوں کو سڑک بانٹنے کی تعلیم دیں، خواتین کو اپنے دفاع کی مہارتوں سے بااختیار بنائیں اور کمیونٹی سپورٹ نیٹ ورکس کی حوصلہ افزائی کریں۔
Great initiative however promoting safety for women cyclists on busy roads is important. Provide designated bike lanes, educate motorists on sharing the road, empower women with self-defense skills and encourage community support networks. https://t.co/aC9Y2rn3qO
— Rimsha Tahir (@rumshum12) March 20, 2024
ایک صارف نے لکھا کہ آخر کار خواتین کے لیے اسکوٹی اسکیم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس سے خواتین کی آمدورفت کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا، انہیں خود مختار بنایا جائے گا اور یہ اس کلچر کو بدل دے گا جہاں موٹر سائیکل چلانے والی خواتین کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
Finally the Scooty Scheme for women has been launched. It will significantly solve the conveyance issue of women, will make them independent of buses and male members of family for pick and drop and will also change regressive culture where a woman riding bike is not consdred gud https://t.co/3Of4unF2k9
— Awais Tarar🧘 (@drawaistarar) March 20, 2024
ٰصلاح الدین منہاس نے لکھا کہ فرق اتنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سر پھاڑنے کی تعلیم دے رہا ہے جبکہ ہماری وزیراعلی پنجاب تعلیم کے اصول کے لیے سواری کا بندوبست کر رہی ہے۔
پختون خواہ کا وزیراعلی سر پھاڑنے کی تعلیم دے رہا ہے فرق اتنا ہے کہ ہماری وزیراعلی پنجاب تعلیم کے اصول کے لیے سواری کا بندوبست کر رہی ہے https://t.co/iSBeqjWyFZ
— Salahudin Minhas (@slahminha) March 20, 2024
ایک ایکس صارف لکھتے ہیں کہ طلبا کو بائیکس دینے کی بجائے اگر مختلف کالجز کو بسیں فراہم کر دی جاتیں تو آلودگی کم ہوتی اور پٹرول کا خرچ بھی کم ہو جاتا۔ صارف کا کہنا تھا کہ 20 ہزار بائیکس دینے سے بہتر تھا کہ 10 ہزار بسیں دے دیتے۔
https://Twitter.com/Sajjadkhalil007/status/1770389450045980800?s=20
سیف اعوان نے کہا کہ مہنگائی کے اس دور میں یہ طلبہ کے لیے بہت حوصلہ افزاء پروگرام ہے، ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ تک کی موٹر سائیکل اپنے بچوں کو خرید کردینا کم آمدن والے والدین کےلیے ناممکن ہے۔
مہنگائی کے اس دور میں یہ طلبہ کے لئے بہت حوصلہ افزاء پروگرام ہے،ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ تک کی موٹر سائیکل اپنے بچوں کو خرید کردینا کم آمدن والے والدین کےلیے ناممکن ہے۔
— Saif Awan (@saifullahawan40) March 20, 2024
ایک صارف نے مشورہ دیا کہ مریم نواز کو آئی ٹی سیکٹر پر کام کرنا چاہیے۔ فری لانسنگ کے فری کورسز کا اجراء، اسٹاک مارکیٹ اور کرپٹو مارکیٹ کے فری کورسز ہونے چاہئیں۔ تعلیمی معیار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کالجز، یونیورسٹی کے ہاسٹل کی سیکورٹی بچوں کی تربیت فری لانسنگ کے مسائل ختم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔
میڈم آپکو IT سیکٹر پر کام کرنا چاہیے فری لانسنگ کے فری کورسز کا اجراء اسٹاک مارکیٹ اور کرپٹو مارکیٹ کے فری کورسز ہونے چاہئیں تعلیمی معیار بڑھانے کی ضرورت ہے کالجز ، یونیورسٹی کے ہاسٹل کی سیکورٹی بچوں کی تربیت فری لانسنگ کے مسائل ختم کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ محنت کی ضرورت ہے
— Waleeds (@walidramzan2) March 20, 2024
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ رواں سال مئی سے بائیکس کی تقسیم شروع کی جائے گی، امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں کے لیے الگ اسکیم لائیں گے۔