پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اثاثہ جات کیس میں کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نااہلی نوٹس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
زمین کی فروخت کا مسئلہ
یار رہے کہ الیکشن کمیشن میں علی امین کے خلاف عام انتخابات میں ان کے مخالف امیدوار نے درخواست دی تھی، جس میں مؤقف اپنایا گیا تھاکہ علی امین نے ڈی آئی خان میں زمین فروخت کی تاہم الیکشن کو جمع کروائے گئے اثاثوں کی تفصیل میں اسے ظاہر نہیں کیا گیا۔ درخواست میں علی امین کے مخالف امیدوار نے موقف اپنایا ہے کہ اب وہ صادق اور امین نہیں رہے، لہٰذا انہیں نااہل قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں
علی امین کے وکیل سکندر حیات شاہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ جب الیکشن کمیشن رکن اسمبلی کا نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے تو پھر الیکشن کمیشن کے پاس کارروائی کا اختیار نہیں رہتا۔ وکیل سکندر حیات شاہ کے مطابق علی امین گنڈاپور کے خلاف جس نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی ہے وہ ان کے مخالف امیدوار تھے۔ علی امین کی کاغذات نامزدگی پر کوئی شکایت نہیں کی گئی تھی اور نہ زمین کا معاملہ اٹھایا گیا تھا، تاہم اور اب اچانک ایک بندہ آگیا اور الیکشن کمیشن میں نااہلی کے لیے درخواست دائر کردی۔
کسی ادارے کے پاس اختیار نہیں کہ وہ کسی کو صادق اور امین قرار دے
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو صرف نوٹس جاری ہوا ہے، کارروائی تو شروع نہیںہوئی۔ جسٹس وقار احمد نے سوال اٹھایا کہ کیا الیکشن کمیشن کے پاس یہ معاملہ پہلے سے زیرسماعت تھا، جبکہ جسٹس اعجاز انور نے مزید ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب تو کسی ادارے کے پاس اختیار نہیں کہ وہ کسی کو صادق اور امین قرار دے۔
سماعت کے بعد عدالت نے الیکشن کمیشن کا نوٹس معطل کرکے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔