45 سال تک آہنی ہاتھوں سے حکومت کرنے کے بعد، کمبوڈیا کی حکمراں جماعت کے رہنماؤں کے پاس ایسے اعمال کی ایک لمبی فہرست ہے جن پر پابندی لگا دی گئی ہے اور سیاسی مخالفین کو جیل بھیج دیا گیا یا ملک سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔
اب کمبوڈیا کے دیرینہ ’مضبوط آدمی‘ اور سابق حکمران ہن سین کے بیٹے، ملک کے نئے مقرر کردہ وزیر اعظم ہن مانیٹ نے سماجی بدامنی کے ایک نئے ذریعہ میوزیکل ٹرک ہارنز کو نشانہ بنایا ہے۔
سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں، 46 سالہ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ بڑی گاڑیوں کی موسیقی کی دھڑکنوں پر اسٹریٹ ڈانس سے پریشان تھے۔
Cambodia bans musical horns on vehicles because of 'safety risk'
Read more ⬇️ https://t.co/s6kaFGEi6F
— Sky News (@SkyNews) March 20, 2024
ہن مانیٹ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر حالیہ ویڈیوز نے انہیں الرٹ کیا جس میں سڑک کے کنارے گھومنے والے نوجوان گزرتے ہوئے ٹرک کے ہارن پر بجتی ہوئی موسیقی کی دھنوں پر رقص کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ اس ’حرکت‘ کو بند ہونا چاہیے۔
جس کے بعد اب تقریباً 17 ملین آبادی والے اس ملک میں حکام کو کارروائی کرنے اور گاڑیوں سے اس نوعیت کے میوزیکل ہارن فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔
میوزیکل ہارن کے ساتھ ہن مانیٹ کا مسئلہ کیا ہے؟
بحیثیت وزیر اعظم 7 ماہ کے بعد، ہن مانیٹ کا گاڑیوں کے میوزیکل ہارن پر پابندی ان کے مزید غیر معمولی پالیسی اقدامات میں سے ایک ہو سکتی ہے، جو انہوں نے اپنے والد کے 38 سالہ دور حکمرانی کے پس منظر میں کامیاب ہونے کے بعد اختیار کی ہیں۔
مغربی تعلیم یافتہ اور کمبوڈیا کے نوجوان لیڈروں کی ایک نئی اصلاح پر مبنی نسل کے ہراول دستہ میں شامل سمجھے جانیوالے ہن مانیٹ کے اقتدار کے ابتدائی مہینوں میں انہیں اپنے والد کے طے کردہ راستے سے زیادہ انحراف کرتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔
گاڑیوں کے میوزیکل ہارن اور اس پر مقامی لوگوں کے بے ساختہ اسٹریٹ ڈانس نے اب نئے وزیر اعظم کی پوری توجہ حاصل کر لی ہے، کیونکہ وزیر اعظم ہن مانیٹ کے مطابق یہ خاص طور پر سڑک پر ٹریفک کی روانی سے متعلق نظم وضبط کو متاثر کرتا ہے، جو ڈرائیوروں اور رقاصوں کے لیے خطرہ ہے۔
کمبوڈیا کی وزارت برائے تعمیرات عامہ اور نقل و حمل اور تمام سطحوں پر پولیس کے ساتھ ساتھ مقامی حکام کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ معائنہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام گاڑیوں سے میوزیکل ہارن ہٹا دیے جائیں اور اس کی جگہ معیاری اور موسیقی سےمبرا ہارن لگائیں۔
گزشتہ روز میڈیا رپورٹس سامنے آئیں کہ مقامی حکام نے گاڑیوں کے سامان کی دکانوں میں ایسے ہارن کی فروخت پر پابندی کا حکم دیا ہے، وزیر اعظم نے والدین کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچوں نے اسٹریٹ ڈانس بند کردیا ہے۔
کمبوڈیا کے حکومت نواز اخبار خمیر ٹائمز کے مطابق ٹرکوں کے ہارن کی آواز پر رقص کرنے کی وجہ سے ’بچوں کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان‘ کے تناظر میں وزیر اعظم اس کارروائی کے لیے متحرک ہوئے۔
اگرچہ سڑک کے کنارے پر رقص کرنا خطرناک ہو سکتا ہے، لیکن کمبوڈیا کے نوجوان اسے تفریح کے طور پر لیتے ہیں۔
فیس بک پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں کمبوڈیا کی ایک نوجوان خاتون ایک بڑے ٹرانسپورٹ ٹرک کی آمد کی منتظر ہے، جیسے ہی ٹرک قریب آتا ہے، ڈرائیور ہارن بجا کر ٹیکنو ڈانس بیٹ چھیڑتا ہے، جس پر خاتون ہنستے ہوئے سڑک کے کنارے رقص کرنے لگتی ہے۔
کمبوڈین ثقافتی جنگیں؟
الجزیرہ کے مطابق کمبوڈیا کے سیاسی مسائل پر ایک مبصر نے نوٹ کیا کہ میوزیکل ہارن اور اسٹریٹ ڈانس پر پابندی ’پالیسی سے زیادہ پوزیشننگ‘ دکھائی دیتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ نئے وزیر اعظم کی انتظامیہ ’ثقافت کی جنگ‘ کے مسائل کے بارے میں شرمندہ نہیں ہے۔
الجزیرہ سے گفتگو میں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے سوال اٹھایا کہ نئے وزیر اعظم اس ’معمولی‘ معاملے پر کیوں پریشان ہو رہے تھے۔ ’وزیر اعظم کا کام وزیر اعظم بننا ہے، انہوں نے اس جیسے چھوٹے معاملہ میں کیوں دراندازی کی۔‘ پھر بھی، ایسا کرتے ہوئے، ہن مانیٹ صرف اپنے والد کے نقش قدم پر کارفرما ہیں۔