مارگلہ نیشنل پارک میں واقع مونال ریسٹورنٹ کی لیز سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، وکلا مخدوم علی خان اور سلمان اکرم راجہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالتی ہدایت پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے گزشتہ سماعت کا عدالتی حکمنامہ پڑھ کرسنایا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا کہ ملٹری اسٹیٹ ڈائریکٹریٹ کی طرف سے کون آیا ہے، جس پر ملٹری اسٹیٹ آفیسر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں فوج اور سی ڈی اے ڈائریکٹریٹ آپس میں لڑائی کررہے ہیں، اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے دریافت کیا کہ مونال کے ساتھ ملٹری اسٹیٹ ڈائریکٹریٹ کا اوریجنل ایگریمنٹ ریکارڈ کہا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ سارے لوگ جھوٹ بولنے کے لیے آئے ہیں یا کوئی سچ بھی بولے گا، ریکارڈ فوراً وقفے میں پیش کریں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس کریں گے، ان ریمارکس کے ساتھ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔
آج کی سماعت کا حکم نامہ
بعد ازاں مونال ریسٹورنٹ کی لیز سے متعلق کیس کی آج کی سماعت کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ اور آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ کے درمیان معاہدہ اور اصل دستاویزات ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیدیا، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ لیز کی کتنی رقم طے ہوئی، کس اکاؤنٹ میں بھیجی گئی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔
حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے تسلیم کیا آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ کا سی ڈی اے کے ساتھ معاہدہ درست نہیں تھا،انہوں نے بتایا کہ آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ اور سی ڈی اے کے مابین لیز معاہدہ وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر ہوا، مونال ریسٹورنٹ کے وکیل کے مطابق مارگلہ نیشنل پارک ایریا میں اور بھی ریسٹورنٹس ہیں۔
سپریم کورٹ نے نیشنل پارک میں مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ ساتھ دیگر ریسٹورنٹس کی تفصیلات بھی طلب کر لیں، نیشنل پارک ایریا میں کتنے ریسٹورنٹس ہیں، لیز کے معاہدے کب کب ہوئے، دیگر ریسٹورنٹس کتنا کرایہ ادا کرتے ہیں، لیز کی مدت کتنی ہے، تمام سوالات کے جوابات سمیت ریسٹورنٹس کے معاہدوں کی کاپیاں بھی ایک ماہ میں پیش کی جائیں۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آفس تفصیلات آنے کے بعد ریسٹورنٹس کو نوٹس جاری کرے، عدالت کے علم میں لایا گیا نیشنل پارک کی حد بندی ہو رہی ہے، حد بندی کا عمل مکمل ہونے کے بعد سی ڈی اے تفصیلات جمع کرائے۔
حکم نامے میں درج عدالتی ریمارکس کے مطابق مارگلہ نیشنل پارک کو عوام کی تعلیم اور ریسرچ کے لیے دستیاب ہونا چاہیے، نیشنل پارک کو محفوظ بنانےکے لیے تمام فریقین سے تجاویز طلب کرتے ہوئے عدالت نے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی ہے۔