18 مارچ کا آپریشن افغان عوام یا فوج کے خلاف نہیں تھا، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان

جمعرات 21 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ 18 مارچ کو پاکستان نے انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں آپریشن کیا۔ آپریشن کا بڑا مقصد حافظ گل بہادر گروپ کے دہشت گردوں کو نشانہ بنانا تھا، جو تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر پاکستان میں کئی دہشت گرد حملے کر چکے ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ 18 مارچ کا آپریشن افغان عوام، اداروں یا افغان فوج کے خلاف نہیں تھا۔ پاکستان افغانستان کی جغرافیائی سرحدوں کا احترام کرتا ہے اور افغانستان کے ساتھ دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کرنا چاہتا ہے تاکہ کسی دہشت گرد تنظیم کو دوطرفہ تعلقات خراب کرنے کا موقع نہ ملے۔

ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں جوہری توانائی سربراہی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں۔ جوہری توانائی سربراہی کانفرنس جوہری توانائی استعمال کرنے والے ملکوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر بات چیت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سربراہی کانفرنس میں پاکستانی وزیر خارجہ توانائی کی بلا تعطل فراہمی کے بارے میں بات کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ توانائی کے سستے اور ماحول دوست ذرائع پر بھی بات کریں گے۔ اسحاق ڈار کانفرنس میں پاکستان کا جوہری توانائی پروگرام چلانے کے حوالے سے وسیع تجربے، نیوکلیئر فضلے کی تلفی اور نیوکلیئر پھیلاؤ کو روکنے کے بارے میں بات کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی وزیر خارجہ ترقی پذیر ممالک کے لیے جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون اور مدد پر بھی بات کریں گے۔ وزیر خارجہ کانفرنس میں شریک دوسرے ملکوں کی قیادت سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ پاکستان واپسی پر وہ لندن میں برطانوی حکام سے بھی بات چیت کریں گے۔

’اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے شفا اسپتال پر حملے کی پر زور مذمت کرتے ہیں‘۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام اور وہاں بھوک پر شدید تحفظات رکھتا ہے اور ایسا بین الاقوامی قوانین کے بر خلاف کیا جا رہا ہے۔ ہم اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے شفا اسپتال پر حملے کی پر زور مذمت کرتے ہیں، شفا اسپتال شمالی غزہ میں ایک آخری اور جزوی طور پر بحال صحت کی سہولت رہ گئی تھی۔ اس ظالمانہ حملے میں 100 سے زائد بے گھر فلسطینی جو اسرائیلی کے جابرانہ حملے سے پناہ لے رہے تھے ان کا قتل عام کیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر سویلین پر حملے انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم ہیں، اسرائیلی حملے بین الاقوامی عدالت انصاف کے عارضی اقدامات کی بھی خلاف ورزی ہیں، پاکستان مطالبہ کرتا ہے کہ سلامتی کونسل میں اسرائیل کا احتساب کیا جائے اور غیر انسانی محاصرہ ختم کیا جائے۔

’بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کو نہیں دبا سکتا‘۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام وہاں سیاسی جماعتوں کو کالعدم قرار دے رہے ہیں، اب تک انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 14 تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں تحریک حریت جموں و کشمیر، مسلم لیگ جموں و کشمیر مسرت عالم، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ، جماعت اسلامی، دختران ملت، مسلم کانفرنس کے 2 دھڑے اور دیگر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی پچھلے 3 ماہ سے عائد کی جا رہی ہے جس کا مقصد بھارت کی جانب کشمیری لوگوں کو محکوم بنانا اور جموں کشمیر میں اپنے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنا ہے، یہ سب جمہوری اور بین الاقوامی اصولوں کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کو نہیں دبا سکتا۔ ہم بھارت سے کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں پر سے پابندیاں اٹھائے اور ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی اخلاقی سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔

’پاک ایران گیس پائپ لائن اپنے علاقے میں تعمیر کررہے ہیں‘۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر بار پاک ایران گیس پائپ لائن اور باہمی سمجھ پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہوگا۔ یہ پائپ لائن پاکستان اپنے علاقے میں تعمیر کر رہا ہے۔ اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لائن کی تعمیر ہے۔ ہم اس تعمیر کے لیے بہت پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز گوادر میں دہشت گرد حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا، پاکستان یقین رکھتا ہے کہ بی ایل اے اور ایسے دیگر گروہ خطے کے لیے ایک خطرہ ہیں۔

’پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے‘

ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز امریکی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی انتخابی قوانین کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دکھائی دیں، یہ کانگریس اور امریکی انتظامیہ کا اندرونی معاملہ ہے۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی ایک عدالتی فیصلے میں جیل میں ہیں۔ تاہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک امریکی جیل میں ہیں، ہیوسٹن میں ہمارا مشن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے اہل خانہ و وکلا سے رابطے میں ہے۔شکیل آفریدی کے فیصلے میں پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر اور وزیر اعظم نے روسی صدر یوٹن کی کامیابی پر تہنیتی بیان جاری کیا تھا، پاکستان کے روس کے ساتھ مثبت اور دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک میں وزراے خارجہ اراکین پارلیمان کےدوروں میں اضافہ ہوا ہے۔ پاک روس تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp