وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں پر امن اور ساز گار ماحول پیدا کیا جائے تاکہ سرمایہ کار بلا خوف و خطر پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آسکیں۔
مزید پڑھیں
وزیراعظم شہباز کے زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) ایپکس کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزرا اور چاروں وزرائے اعلیٰ نے بھی شرکت کی۔
نگراں وزیراعظم اور کابینہ کی اجلاس میں شرکت
اس اجلاس میں سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور نگراں کابینہ کے ارکان بھی موجود تھے جنہوں نے اپنے دور میں ایس آئی ایف سی متعلق کیے گئے فیصلوں، طے کیے گئے اہداف اور کارکردگی سے متعلق اجلاس کو آگاہ کیا۔
اجلاس میں نگراں دور حکومت میں ایس آئی ایف سی کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور ایس آئی ایف سی کے مستقبل کے اہداف طے کیے گئے۔
ایس آئی ایف سی کیوں بنائی گئی؟
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ارباب اختیار یا بیوروکریٹس نیب، سرخ فیتے یا نااہلی کے باعث پاکستان کے اندرونی و بیرونی چیلنجز کو حل نہیں کرسکتے تھے۔ ان وجوہات کو مد نظر رکھ کر ایس آئی ایف سی قائم کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس معاملے میں کلیدی کردار ادا کیا اور آگے بڑھ کر بھرپور تعاون کا یقین دلایا، تبھی یہ مرحلہ طے ہوا۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ ایس آئی ایف سی کے 8 ماہ میں 9 اجلاس ہوئے، بے شمار ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگز ہوئیں اور ورکنگ لیول پر 200 سے زیادہ میٹنگز ہوئیں، جن میں کئی ٹھوس فیصلے ہوئے جن پر عملدرآمد بھی ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ 8 سے 9 ماہ میں جو طریقہ کار اختیار کیا گیا اس نے ماضی میں کیے جانے والے ان تمام تاخیری حربوں کا خاتمہ کر دیا ہے اور تیزی کے ساتھ کام شروع ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کے گزشتہ دور میں جب پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا، اس وقت تمام سیاسی قئدین نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ سیاست جاتی ہے تو جائے، ریاست کو بچانا ضروری ہے۔
اگلا آئی ایم ایف پروگرام 2 سے 3 سال کا ہوسکتا ہے
وزیراعظم نے اجلاس کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے اور پاکستان کو آئندہ ایک ماہ تک ایک بلین ڈالر کی قسط بھی مل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی پالیسیوں کے تسلسل کے لیے جس کے لیے یہ طے ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور معاہدے کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کیا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے سے ہماری ترقی میں اضافہ ہوگا اور کیا ملک میں خوشحالی آئے گی، یہ ایک بہت بڑا سوال ہے، جس کا جواب ہمیں اسی حوالے سے دینا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس نئے آئی ایم ایف کا دورانیہ 2 سے 3 سال ہو سکتا ہے، اور اس پروگرام کے ساتھ ساتھ حکومت نے بنیادی ڈھانچے کے نظام میں اصلاحات کی جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ مثلاً اگر ہم نے ایف بی آر کو اگر ڈیجیٹائز نہ کیا اور ضروری اصلاحات نہ کیں تو رواں مالی سال میں محصولات کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9 کھرب روپے تک چلا جائے گا جو کہ اصل میں 3 سے 4 کھرب روپے ہونے چاہئیں، اسی طرح حکومتی کلیمز کی رقم 2700 ارب روپے ہے، جس کے معاملات ٹرائیبیونلز اور دیگر عدالتوں میں ہیں، اگر اس میں سے آدھی رقم بھی ریکور کی جائے تو حکومت کے پاس ساڑھے 13 سو ارب روپے جمع ہوجائیں گے۔
ملکی مفاد کی خاطر مل کر چلنا ہوگا
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر یہ رقم حکومت کے پاس آجائے تو ہم قرض اور کشکول کے چنگل سے آزاد ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا اور مجھے پورا یقین ہے کہ یہ تمام چیلنجز کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بجلی اور گیس کا گردشی قرضہ تقریباً 5 کھرب روپے ہے، یہ کسی ایک حکومت کی ذمہ داری نہیں، 76 سال سے ہم سب اس میں شامل ہیں، اگر ہم سب ذاتی مفاد کو ایک طرف رکھ کر اور ملک کے مفاد کی خاطر مل کر چلیں گے تو ان تمام مسائل پر قابو پالیں گے اور اپنی منزل کو پالیں گے۔
نگران دور حکومت میں ملنے والی کامیابیاں
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کو بتایا کہ نگراں دور حکومت میں 87 ارب روپے کی بجلی چوری بچائی گئی۔ انہوں نے اس اہم کامیابی پر نگراں وزیراعظم اور کابینہ کو سراہا اور کہا کہ اس کامیابی کے حصول میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا اہم کردار تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اسمگلنگ کے خلاف نگراں دور میں جس طرح کارروائیاں کی گئیں، اس سے قومی خزانے کو بے پناہ فائدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کے دور میں اور بھی کئی اقدامات کیے گئے جن میں لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس اور کارپوریٹ فارمنگ سمیت دیگر اقدامات شامل ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ تمام کام ایس آئی ایف سی کی چھتری تلے کیے گئے ہیں، گزشتہ 2 ہفتے میں چین، امریکا، یورپی اور عرب سفیروں سے ملا ان سے انکساری اور خوداعتمادی سے یہی کہا کہ پاکستان کو اب مزید قرضوں کے رول اوورز میں نہیں پڑنا، بلکہ پاکستان کی یہ خواہش ہے کہ یہ ملک یہاں آکر سرمایہ کاری کریں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر انہیں سہولیات فراہم کریں گی۔
اب کڑوے فیصلے کرنا ہوں گے
انہوں نے کہا کہ اس دوران ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ اور پی آئی اے کی نجکاری پر کافی کام ہوا اور اب حکومت نے ان کی تاریخیں بھی مقرر کر لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام فیصلے قومی مفاد میں کیے گئے، ایس آئی ایف سی کو جون 2023 میں ہم نے شروع کیا تھا، یہ ایک چھوٹا سا پودا تھا جو اب تناور درخت بنے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اب آگے ہمیں مشکل اور کڑوے فیصلے کرنے ہیں جن کا بوجھ ان طبقات پر پڑنا چاہیے جو اسے برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں، 76 سے ایسا نہیں ہوا بلکہ ایلیٹ کلچر بنا، ایلیٹ اکانومی بنی، ان کو سبسیڈیز اور مراعات دی گئیں، غریب عوام پر بوجھ پڑا اور تعلیم، صحت، روزگار پر جو اس کے اثرات پڑے وہ ہم سب کے سامنے ہے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی ایف سی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا اور سہولیات دینا ہے تاکہ انہیں مسائل کا سامنا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ون ونڈو آپریشن کے تحت جو سرمایہ کار یا کمپنیاں پاکستان آئیں، انہیں مکمل طور پر سہولیات فراہم کی جائیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ معیشت کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز جس طرح کام کر رہے ہیں، اس سے بہت جلد نہ صرف معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے گی بلکہ ہم اپنے مقاصد اور اہداف کو حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوں گے۔
سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ
اجلاس میں ملک کی سیکیورٹی خصوصاً حالیہ واقعات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں متعلقہ انٹیلیجنس حکام نے بریفنگ دی۔ اجلاس میں طے پایا گیا کہ ملک میں ایسا سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ بیرونی سرمایہ کار بلا خوف و خطر پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آسکیں۔
وزیراعظم نے اجلاس کے تمام شرکا خصوصاً وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اس بات سے قطع نظر کہ ان کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے، ایس آئی ایف سی اجلاس میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، بہت جلد ایس آئی ایف سی اور متعلقہ لوگ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔