پاکستان کو ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف

منگل 26 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس دہندگان کو بہتر ماحول فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ مضبوط معیشت اور مضبوط قوم کی آواز ہی سنی جاتی ہے۔ ملکی معاشی مسائل اور ناگزیر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ فیصلہ سازی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا۔ ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا، اس کے بغیر گزارا نہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا اسلام آباد میں زیادہ ٹیکس دینے والے افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کے لیے ایکسیلینس ایوارڈز کی تقریب تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی بریت کی مذمت کرتے ہیں، اس تباہی میں شہید ہونے والے بچوں کی مثال نہیں ملتی، اقوام متحدہ میں کل جو قرار داد منظور ہوئی اس پر عمل در آمد ضروری ہے۔

مزید پڑھیں

وزیراعظم نے کہا کہ تقریب کا واحد مقصد تمام ہیروز کو جو یہاں شریک ہیں جنہوں نے اچھے ٹیکس دہندہ ہونے کے ناتے محنت کی کمائی سے ٹیکس ادا کیا اور شبانہ روز محنت کے ذریعے پاکستان کی ایکسپورٹس میں شاندار خدمات انجام دی ان کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں عوام کے مسائل حل کرنے ہیں اور سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے اور نااہلیوں کو ختم کرنا ہے اور ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جس کے ذریعے آپ اپنے شعبوں میں محنت کرکے پاکستان کو معاشی ترقی کی دوڑ میں بڑھا سکیں جس میں وہ بہت پیچھے رہ گیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایکسیلینس ایوارڈز یافتہ تمام افراد کو بلیو پاسپورٹ جاری کیے جائیں گے تاکہ وہ باعزت طریقے سے دنیا میں جہاں چاہیں انہیں آسانی میسر ہو۔ ٹیکس پیئرز کے لیے پاکستان اونرز کارڈ جاری کیا جائے گا۔ ہر درجے میں پہلے نمبر پر آنے والے ایوارڈ یافتگان کو آج سے پاکستان کے اعزازی سفیر کا درجہ دیا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کے پاکستانی سفارتخانے ان کی بھرپور پذیرائی اور مدد کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا کام تجارت کرنا نہیں بلکہ آپ سے مشورہ لینا اور آپ سے سیکھنا ہے۔ ایسی پالیسیاں بنائیں گے جس سے پاکستان آئندہ آنے والے برسوں میں ترقی کی دوڑ میں شامل ہوجائے۔ ان کا کہنا تھا تمام شرکا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان لوگوں کو اعزازات سے نوازنا انتہائی ضروری ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مہنگے تیل سے بجلی کی پیداوار کو بتدریج ختم کرنا ہوگا، محصولات کا ہدف 9 کھرب روپے ہے، منفرد ٹیکس پالیسی لانا ہوگی، ہم محنت اور عزم سے ملک کو معاشی لحاظ سے مستحکم کریں گے۔ ہمیں قرضوں کے پہاڑ کو ختم کرنا ہوگا، ٹیکس سلیب کو کم کرنا چاہیے، ہمیں اختراعی ٹیکس پالیسی لانا ہوگی، ان تمام چیزوں پر کام جاری ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر اب ہم کہیں کشکول نہ بھی لے کے جائیں تب بھی دوسرے کہتے ہیں کہ کشکول ان کے بغل میں ہے۔ (چند شرکا نے تالیاں بجائیں تو وزیراعظم نے کہا یہ تالیاں بجانے کا موقع نہیں) یہ اپنے گریبان میں جھانکنے کا موقع ہے، دوسری قومیں ہم سے آگے چلی گئی مگر ہم قرض اتارنے ہیں، قرضے لے کر تو ہم تنخواہیں دے رہے ہیں، ہم کب تک ان قرضوں کی زندگی گزاریں گے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ہم دن رات محنت کریں، زراعت کو ترقی دیں، آئی ٹی کو آگے لے کر جائیں، آئی ٹی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھما سکتا ہے،حلف اٹھانے سے آج تک 25 دنوں میں ہم نے معیشت کے حوالے سے کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے مہینے آئی ایم ایف کی قسط آجائے گی اور اس کے بعد ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے،اس کا پروگرام استحکام کے لیے ہے لیکن جب تک ہم روزگار پیدا نہیں کریں گے تب تک کچھ نہیں ہوگا۔ ہم نے 16 ماہ میں پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ ایس آئی ایف سی ایک ادارہ بن چکا ہے، اس کا واحد مقصد سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے اور سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب کے اختتام پر یہ اشعار پڑھے:

جب اپنا قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا

جہاں سے چاہیں گے راستہ وہیں سے نکلے گا

وطن کی مٹی مجھے ایڑیاں رگڑنے دے

مجھے یقیں ہے کہ چشمہ یہیں سے نکلے گا

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp