گورنر حاجی غلام علی نے مخصوص اراکین کی حلف برداری کے لیے خیبر پختونخوا کا اجلاس جمعے کے روز طلب کیا ہے۔ تاہم اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس کو روکنے کے لیے قانونی مشاورت شروع کر دی ہے۔
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی ہدایت پر گورنر کی جانب سے اسمبلی اجلاس بلانے کے معاملے کی قانونی حیثیت جاننے کے لیے اسمبلی سیکرٹریٹ صوبائی محکمہ قانون کو خط لکھ دیا گیا۔ اور اس پر قانونی رائے دینے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے گزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی بلانے کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ جس میں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس 22 مارچ بروز جمعہ سہ پہر 3 بجے طلب کر کیا تھا۔ اور اجلاس میں مختص خواتین اراکین و اقلیتی نشستوں کے اراکین اسمبلی سے حلف لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
محکمہ قانون کو ارسال مراسلے میں اسپیکر نے قانونی رائے دینے کی ہدایت کی ہے۔ مراسلے میں لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 4مارچ کو مخصوص نشستوں کا اعلانیہ جاری کیا تھا۔ اور اس کے حوالے سے کیس پشاور ہائی کورٹ میں زیر سماعت کی اس حوالے سے آگاہ کیا جائے۔
مزید لکھا ہے کہ کیا گورنر کابینہ یا وزیراعلیٰ کی ایڈوائس کے بغیر اجلاس طلب کر سکتے ہیں۔ کیا اجلاس طلب کرنے کا گورنر کو اختیار حاصل ہے۔ لکھا ہے اجلاس طلب کرنے کے لیے خاص تعداد میں اراکین کی دستخط کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
مراسلے میں مزید لکھا ہے کہ گورنر کی جانب سے جاری حکم نامے کو اپوزیشن لیڈر عباد اللہ لے کر آئے تھے اور سیکریٹری اسمبلی کے حوالے کیا تھا۔اسپیکر نے محکمہ قانون کو اس حوالے سے آج ہی قانونی رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
حکومت ایوان بالا کے انتخابات ہونے تک اسمبلی اجلاس بلانے کے حق میں نہیں
باخبر ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ایوان بالا کے انتخابات ہونے تک اسمبلی اجلاس بلانے کے حق میں نہیں ہے۔ تاکہ مخصوص نشست پر آنے والے اراکین حلف نہ اٹھا سکیں اور اسپیکر کی بھی کوشش ہے کہ کوئی قانونی نقطہ نکل کر اجلاس نہ بلائے۔
اسمبلی اجلاس جرگہ ہال میں
ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ 2اپریل سینیٹ الیکشن بھی اسمبلی ہال کے بجائے جرگہ ہال میں کرانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ تاکہ اس دن بھی حلف نہ اٹھا سکے۔ اگر مخصوص نشست آنے والے اراکین حلف اٹھا لیا تو پی ٹی آئی سینیٹ میں 3نشستوں سے محروم ہو سکتی ہے۔ جس کا انہیں بھی اندازہ ہے۔ تاہم کل اجلاس ہوگا یا نہیں ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔