بھارت: گرفتار وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال کون ہیں؟ مودی سرکار دہلی کے حکمران سے کیوں خوفزدہ تھی؟

جمعہ 22 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سیاسی حریف اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو گزشتہ روز شراب پالیسی کیس میں گرفتار کیا گیا، لیکن ان کی گرفتاری نے کرپشن کے خلاف جنگ کرنے والے ایک رہنما کو بدعنوانی کے الزامات سے لڑنے والا لیڈر بنا دیا ہے اور اس گرفتاری کو ان کے سیاسی کیریرکی ایک اور کامیابی میں بدل دیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک آئی آر ایس افسر سے سیاست دان بننے والے اروند کیجروال نے 2012 میں عام آدمی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 2011 میں کانگریس حکومت کی کرپشن کے خلاف مہم چلانے اور اپنے کرپشن مخالف بیانیے کی وجہ سے کیجریوال پہلے ہی خاصی مقبولیت حاصل کرچکے تھے۔

2013 میں دہلی کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی دہلی کی دوسری سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری اور انڈین نیشنل کانگریس کے ارکان کی حمایت سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی۔ اروند کیجریوال کو دہلی کا وزیراعلیٰ منتخب کیا گیا۔ اپنے پہلے دور حکومت میں ہی بجلی اور پانی کے بلوں میں سبسڈی، سرکاری اسکولوں میں بہتری اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرکے اروند کیجریوال بطور وزیراعلیٰ مقبولیت کی بلندیاں چھونے لگے۔

اروند کیجریوال 2013 سے دہلی اسمبلی انتخابات میں مسلسل زبردست انتخابی کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں لیکن وہ لوک سبھا (پارلیمنٹ) کے الیکشن میں کبھی کامیاب نہیں ہوئے۔ 2022 میں ان کی پارٹی نے پنجاب میں ریاستی انتخابات میں کلین سویپ کیا اور 117 میں سے 92 نشستیں جیت کر سب کو حیران کردیا۔

اروند کیجریوال کیسے مقبول ہوئے؟

اروند کجریوال تقریباً ایک دہائی قبل اس وقت شہ سرخیوں کی زینت بنے جب وہ سرگرم کارکن انا ہزارے کی کرپشن مخالف ٹیم کا ایک حصہ تھے۔ 2011 میں اس مہم کے دوران وہ 2 مرتبہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے اور لوک پال (محتسب) سے ’سیاسی کرپشن‘ کو لگام دینے کا مطالبہ کیا۔

2014 کے لوک سبھا کے انتخابات میں کانگریس کی اتحادی حکومت بننے کی توقع کی جا رہی تھی لیکن انا ہزارے کی کرپشن مخالف مہم نے ان توقعات پر پانی پھیر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ انا ہزارے کی مہم اور کانگریس مخالف جذبات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) 282 نشستیں جیت کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی تھی۔

کیجریوال بطور سیاستدان

2012 میں عام آدمی پارٹی کی بنیاد رکھتے ہوئے کیجریوال نے دہلی کے عوام سے ان کی فلاح و بہبود کا عزم رکھنے والی ’صاف ستھری حکومت‘ بنانے کا وعدہ کیا اور 2013 میں دہلی اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ اس الیکشن میں ان کی پارٹی نے 70 میں سے 28 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور کیجریوال نے 3 بار وزیراعلیٰ رہنے والی کانگریس کی رہنما شیلا ڈکشٹ کو 25 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔

ان انتخابات کے بعد بی جے پی کو حکومت بنانے کے لیے صرف 4 مزید نشستیں درکار تھیں لیکن کیجریوال حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے اور اپنی ’عام آدمی کی سیاست‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ حلف اٹھانے کے لیے دہلی میٹرو کے ذریعے گئے۔ انہوں نے 49 دن بعد ہی اپنے عہدے سے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ اسمبلی جان لوک پال (محتسب) بل کو دیوار سے لگا رہی ہے۔

اگلے برس کیجریوال ونارسی میں لوک سبھا کے انتخابات میں بی جے پی کے وزیراعظم کے لیے نامزد کردہ امیدوار نریندر مودی کے مد مقابل تھے مگر 2 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے باوجود وہ اس الیکشن میں دوسرے نمبر پر رہے۔ البتہ مودی نے انہیں 2 لاکھ 70 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔

ایک سال بعد کیجریوال نے دہلی اسمبلی کے انتخابات میں 70 نشستوں میں سے 67 پر کامیابی حاصل کی۔ اس شاندار کامیابی کے بعد پارٹی رہنماؤں میں اختلافات پیدا ہوئے اور چند سینیئر رہنما پارٹی چھوڑ کر چلے گئے، جس سے یہ تاثر ابھرا کہ ’عام آدمی‘ کے ’پوسٹر بوائے‘ کیجریوال آمر بن کر پارٹی کی سربراہی کر رہے ہیں۔

اپنی حکومت میں انہوں نے  لوک پال کا مسئلہ نظر انداز کرکے سبسڈی، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بنیادی ڈھانچے پر توجہ دی جس سے ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگیا۔

کیجریوال، دائیں اور بائیں بازو کے خیالات رکھنے والوں کی امید نو

ایک وقت تھا جب دائیں بازو کے حامیوں کے علاوہ لبرل اور بائیں بازو کے سپورٹرز بھی کیجریوال کو سراہتے تھے، لیکن آہستہ آہستہ ان کے کیجریوال سے تعلقات ناخوشگوار ہوتے گئے۔ ابتدا میں دائیں بازو کے لوگ انہیں ایک ایسے سیاستدان کے طور پر دیکھتے جو کانگریس کو شکست دے کر انہیں فائدہ پہنچا سکتا تھا، جبکہ بائیں بازو کے خیالات رکھنے والوں نے انہیں ایمانداری، سادگی اور گاندھی کی تصویر سمجھ کر امید نو کے طور پر دیکھا۔

کیجریوال کی بڑھتی مقبولیت کے باوجود ان کی پارٹی دہلی میں لوک سبھا کی ایک نشست بھی جیتنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔ تاہم، اسی برس ان کی پارٹی نے دہلی اسمبلی کے انتخابات میں 62 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ بی جے پی نے صرف 8 نشستیں حاصل کیں۔

2 برس بعد، عام آدمی پارٹی نے پنجاب میں پنجے گاڑنے شروع کیے اور انتخابات میں کانگریس کو 18 نشستوں تک محدود کر دیا اور 5 سیٹیں جیتنے میں بھی کامیاب ہوئی۔ کانگریس کو محدود کرنے والی عام آدمی پارٹی اب بی جے پی کے لیے بھی خطرہ بن رہی تھی۔ تجزیہ کاروں کو کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سب سے مقبول رہنما کو کرپشن کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔

بی جے پی کی جانب سے کیجریوال پر مسلسل الزامات عائد کیے جا رہے تھے۔ ایک الزام یہ بھی تھا کہ انہوں نے اپنے سرکاری بنگلے کی تزئین و آرائش پر 52 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے تمام وعدوں سے پھر چکے ہیں۔ جبکہ عام آدمی پارٹی کا کہنا ہےکہ کیجریوال پر الزامات کے پیچھے مودی کے سیاسی عزائم ہیں، بی جے پی کی قیادت عام آدمی پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں کو جڑ سے ختم کرنا چاہتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp