سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا ہائیر ایجوکیشن میں ڈائریکٹر کی تعیناتی اور ٹرانسفر کے معاملہ پر کیس کی سماعت کی اور سیکرٹری خیبرپختونخوا اور سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے 2 ہفتوں میں پالیسی طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت میں سیاسی باتیں نہ کریں ادارے کی پالیسی پیش کریں۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں ڈائریکٹر کی تعیناتی کی سمری کے لیے نام دینا وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے؟ ہائیر ایجوکیشن میں بابو کا کام ہے وہاں تو بچے مستفید ہی نہیں ہوسکتے۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اساتذہ بچوں کو پڑھانے کے بجائے ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں انتظامی کام کو ترجیح دے رہے ہیں، انہوں نے پوچھا کہ خیبرپختونخوا میں پہلی والی حکومت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد شفیع بولے کہ ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کے پاس پورے صوبے کے ہیڈ ماسٹر کا کنٹرول ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پچھلے دور حکومت میں سینیئرز کے بجائے جونیئرز تعینات کیے گئے، چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی باتیں نہ کریں، جسٹس عرفان سعادت نے استفسار کیا کہ اسطرح ڈائریکٹر کی تعیناتی تو مکمل سیاسی ہوگئی۔
سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن خیبرپختونخوا بولے کہ عدالت کوئی طریقہ کار وضع کردے، عملدرآمد کریں گے، جس پر جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ طریقہ کار وضع کرنا حکومت کا کام ہے عدالت کا نہیں ہے۔
تاہم عدالت نے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو 2 ہفتوں میں پالیسی جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔