سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کالعدم قرار دیدی، سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے اپنے فیصلہ میں جسٹس شوکت صدیقی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ریٹائرڈ جج تصور کرتے ہوئے تمام مراعات ملیں گی۔
مزید پڑھیں
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیخلاف اپیل سے متعلق کیس کا 23 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سنایا، جسے انہی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے 23 جنوری کو محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے جسٹس شوکر صدیقی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن بھی کالعدم قرار دیدیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں تاخیر کی وجہ سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی 62 کی عمر زائد ہو چکی ہے لہذا انہیں بحال نہیں کیا جا سکتا۔
فیصلے کے مطابق جسٹس شوکت صدیقی کو ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے گا اور بطور ریٹائرڈ جج وہ پینشن سمیت تمام مراعات کے اہل ہوں گے۔
const.p._76_2018 by Ghulam Mustafa hashmi on Scribd
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جسٹس شوکت صدیقی کو ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے گا اور بطور ریٹائرڈ جج وہ پینشن سمیت تمام مراعات کے اہل ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے صدر پاکستان کو 11 اکتوبر 2018 کو جمع کرائی گئی رپورٹ اور اس کے نتیجے میں وزیراعظم اور کابینہ کی جانب سے برطرفی کی سفارش کو بھی ختم کر دیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے معاملے میں درست قانونی طریقہ کار نہ اپنا کر ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا، انہیں صرف ایک قیاس آرائی پر کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں بنیاد بناتے ہوئے غیر قانونی طور پر برطرف کیا گیا تھا۔
جسٹس شوکت صدیقی کا ردعمل
وی نیوز سے گفتگو میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے عدالتی فیصلے پر اللہ کا شکر اداکرتے ہوئے کہا کہ بہت مشکل وقت تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے استقامت دی اور حالات کا سامنا کرنے کا حوصلہ دیا، اس دوران میڈیا نے ان کا بہت ساتھ دیا جس پر وہ مشکور ہیں۔