حالیہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے کئی رہنماؤں نے ایک سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑا تھا، فاتح امیدواروں کے حلف اٹھانے کے بعد پنجاب میں مسلم لیگ ن کی جیتی ہوئی 9 نشستیں خالی ہوئیں، اسی طرح استحکام پاکستان پارٹی، ق لیگ اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ فاتح امیدواروں کی جانب چھوڑی گئی 3 نشستوں پر اب ضمنی الیکشن 21 اپریل ہوگا۔
لاہور میں پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی 4 اور ایک قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے 21 اپریل کو میدان سجے گا لیکن مسلم لیگ ن کے کئی سینیئر رہنما اس ضمنی انتخاب سے کترانے لگے ہیں، مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز کی جانب سے چھوڑی گئی پی پی 147 کی صوبائی نشست کے لیے کئی رہنماؤں کو الیکشن لڑنے کا کہا جارہا ہے لیکن کسی سینیئر رہنما نے ابھی تک اس ضمن میں ہامی نہیں بھری۔
متوقع امیدوار کون ہوسکتے ہیں اور کون ہونا نہیں چاہتے؟
مسلم لیگ ن چاہتی ہے کہ پی پی 147 سے رانا مشہود الیکشن لڑیں لیکن انہوں نے ابھی تک پارٹی کو الیکشن لڑنے کا عندیہ نہیں دیا ہے، اسی طرح مریم نواز کی چھوڑی ہوئی نشست این اے 119 میں بھی پارٹی نے 2 امیدواروں کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کا کہا ہے لیکن ابھی تک کسی نے بھی مریم نواز کی چھوڑی ہوئی ایم این اے کی نشست پر الیکشن لڑنے کا گرین سگنل نہیں دیا ہے۔
ن لیگ نے خواجہ سعد رفیق سے دراخوست کی تھی کہ وہ این اے 119 سے الیکشن لڑیں لیکن انہوں نے بھی انکار کر دیا ہے، سابق ایم این اے علی پرویز ملک کو حلقہ این اے 119 سے الیکشن لڑنے کا کہا گیا ہے لیکن ابھی تک انہوں نے بھی ہامی نہیں بھری ہے۔
اسی طرح وزیر اعظم شہباز شریف کی چھوڑی ہوئی صوبائی اسمبلی نشست پی پی 164 اور پی پی 158 پر بھی ابھی تک ن لیگ اپنے کسی حتمی امیدوار کا اعلان نہیں کر سکی ہے، پارٹی چاہتی ہے کہ شہباز شریف کی چھوڑی ہوئی ایک نشست پر رانا ثناء اللہ کو ضمنی الیکشن لڑایا جائے لیکن انہوں نے بھی انکار کر دیا ہے۔
رانا راشد منہاس اور راؤ شہاب الدین وہاں سے الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں لیکن انہیں بھی ابھی تک پارٹی کی طرف سے گرین سگنل نہیں ملا ہے، لاہور کے ایک اور حلقہ پی پی 149 سے تحریک استحکام پارٹی کے صدر علیم خان جیتے تھے، تاہم انہوں نے اپنی قومی اسمبلی کی نشست رکھتے ہوئے یہ نشست چھوڑدی ہے۔
ذرائع کے مطابق علیم خان اپنے قریبی ساتھی شعیب صدیقی کو اس صوبائی حلقے سے الیکشن لڑوانا چاہتے ہیں، شہباز شریف کی چھوڑی ہوئی این اے 132 قصور کی نشست پر ملک رشید خان مسلم لیگ ن کے وہاں سے متوقع امیدوار ہوسکتے ہیں، اسی طرح وفاقی وزیر رانا تنویر کی شیخوپورہ سے خالی ہونیوالی صوبائی نشست پر کون الیکشن لڑے گا، اس کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا ہے، نارووال سے وفاقی وزیر احسن اقبال اپنی چھوڑی ہوئی پی پی 54 کی نشست کے لیے اپنے بیٹے احمد اقبال کو ضمنی انتخاب کا ٹکٹ دیے جانے کے خواہاں ہیں۔
ن لیگ کے سینیئر رہنما ضمنی انتخاب کیوں نہیں لڑنا چاہتے؟
لیگی ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کی لہر ابھی تک زندہ ہے، جس میں کسی فوری ناگہانی کا بظاہر کوئی امکان نہیں، یہی وجہ ہے کہ بیشتر لیگی رہنما الیکشن لڑنے سے گریزاں ہیں، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، رانا مشہود، جاوید لطیف اس وقت الیکشن لڑنے کے خواہشمند نہیں ہیں۔
عام انتخابات میں بھی یہ رہنما اپنے حلقوں سے ہار گئے تھے، اب جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہونا ہے وہاں پر عام انتخابات میں ن لیگ کم مارجن سے کامیاب ہوئی ہے، یہ رہنما سمجھتے ہیں کہ جو نتائج ان کے حلقوں میں حالیہ عام انتخابات میں آئے تھے انہی نتائج کا سامنا انہیں ضمنی انتخابات میں نہ کرنا پڑجائے۔