وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور اس میں جہاں جہاں رکاوٹیں ہوں انہیں دور کیا جائے۔
ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے موصلات کے انفراسٹرکچر کے حوالہ سے منصوبہ سازی کی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ریکوڈک روڈ و ریل کنکٹیویٹی پر اگلے ہفتے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔
مزید پڑھیں
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں بیرک گولڈ کمپنی کے وفد نے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک برسٹوو کی سربراہی میں بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی۔
اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اورآمدورفت کے حوالے سے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جائیں گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے مواصلات کے انفراسٹرکچر، خصوصاً ریلوے لائن کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے گی۔
نئی تعمیر ہونے والی سڑکوں کا کام جلد مکمل کیا جائے
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ریکوڈک منصوبے کو بذریعہ سڑک گوادر سے جوڑنے کے لیے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن کا کام جلد از جلد کیا جائے۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ جہاں جہاں نئی سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ان کی تکمیل کا کام تیز تر کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ریکوڈک کی گوادر بندر گاہ تک ریل روڈ نیٹ ورک کی فزیبیلٹی کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک سے گوادر ریلوے لائین منصوبے سے بندرگاہ تک رسائی آسان اور کم وقت میں ہوگی اور بن قاسم پورٹ کے مقابلے فاصلہ بھی کافی حد تک کم ہو گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ نئی ریلوے لائن سے معدنیات سے بھرپور ضلع چاغی مستفید ہو سکے گا اور کان کنی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔
وزیراعظم نے ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے انوائرمنٹ اینڈ سوشل ایمپیکٹ اسیسمنٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے سرکاری سطح پر تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم کو ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبیلٹی دسمبر 2024 تک مکمل کر لی جائے گی۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ریکوڈک سے ہر مہینے 6 ہزار کنٹینرز بندر گاہ تک جائیں گے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ منصوبے کی کنسنٹریٹ پائپ لائن دنیا کی دوسری طویل سلری پائپ لائن ہوگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ریکوڈک سے قومی شاہراہ 40 تک کی لنک روڈ مائیننگ کمپنی تعمیر کرے گی۔
مزید برآں ریکوڈک کو گوادر سے ملانے کے حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔
وزیراعظم نے ریکوڈک روڈ اینڈ ریل کنیکٹوٹی پر اگلے ہفتے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔