برطانوی نائب وزیر اعظم اولیور ڈاؤڈن نے الزام عائد کیا ہے کہ برطانیہ کے انتخابی کمیشن پر ’ بدنیتی پر مبنی سائبر حملوں اور مہم ‘ کے پیچھے چینی ریاست کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے پیر کو اپنے الزامات میں کہا کہ 2021 اور 2022 کے درمیان ہونے والے برطانوی انتخابات کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے الیکشن کمیشن پر حملوں اور ووٹرز کے ڈیٹا کو ہیک کرنے کے پیچھے چین کا ہاتھ ہے۔
مزید پڑھیں
ڈاؤڈن نے مزید کہا کہ برطانیہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ 2021 میں ہونے والی برطانوی قانون سازوں کی جاسوسی کی کوششوں کے پیچھے بھی چین کا ہاتھ ہے۔
برطانوی حکومت نے پیر کو سائبر حملوں کا الزام چین کے حمایت یافتہ سائبر گروپوں پر عائد کیا ہے، الزام ہے کہ ان حملوں میں ہیکرز نے لاکھوں برطانوی ووٹروں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی تھی۔
برطانوی نائب وزیر اعظم اولیور ڈاؤڈن نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آج اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ چینی ریاست سے وابستہ عناصر ہمارے جمہوری اداروں اور پارلیمنٹیرینز کو نشانہ بنانے والی 2 بدنیتی پر مبنی سائبر مہموں میں ملوث ہیں۔’
واضح رہے کہ ان حملوں کی نشاندہی الیکشن کمیشن نے اکتوبر 2022 میں کی تھی لیکن گزشتہ سال تک اس کا انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔ برطانوی الیکشن کمیشن نے 2023 کے عوامی نوٹس میں کہا تھا کہ ہیکرز نے 2014 اور 2022 کے درمیان برطانیہ میں ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹرڈ افراد کے نام اور پتوں تک رسائی حاصل کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ میں دیگر بین الاقوامی شراکت دار بھی جلد اسی طرح کے بیانات جاری کریں گے جس کا مقصد ’ اس سرگرمی کو بے نقاب کرنا ہے تاکہ ہماری اجتماعی ڈیموکریسی کو نشانہ بنانے والی دشمنانہ سرگرمیوں کا ذمہ دار چین کو ٹھہرایا جائے۔
برطانیہ کی جانب سے اس اعلان پر بیجنگ کی ناراضی کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔ برطانوی حکومت کی جانب سے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے قومی سلامتی کو درپیش خطرات کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بعد برطانیہ اور چین کے درمیان تعلقات گزشتہ برسوں کے دوران خاص طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں کشیدہ ہو گئے تھے۔
کچھ سخت گیر قانون ساز برطانوی حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ چین کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
چین کے بارے میں پالیسی میں اصلاحات کے خواہاں قانون سازوں کے ایک سرحد پار گروپ ، بین الپارلیمانی الائنس آن چائنا نے پیر کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہیں ، پارلیمنٹ کے دیگر ارکان ، کارکنوں اور منحرفین کے ساتھ ” کچھ عرصے سے چین کی طرف سے ہراساں کرنے ، نقل کرنے اور ہیکنگ کی کوشش کا نشانہ بنایا گیا ہے۔