سنگاپور حکومت نے اسرائیلی سفارتخانے کو قرآن مجید سے متعلق متنازعہ پوسٹ ہٹانے کا حکم دیدیا

منگل 26 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سنگاپور حکومت نے اسرائیلی سفارتخانے کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے آفیشل فیس بک پیج سے وہ متنازعہ پوسٹ ہٹائے جسے قابض ریاست کے وجود کا جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

25 مارچ کو شائع کی گئی پوسٹ کو سنگا پور حکام کے احکامات پر اسی روز ہٹا دیا گیا تھا۔ اس پوسٹ میں اسرائیلی سفارتخانے نے کہا تھا، ’قرآن میں اسرائیل کا ذکر 43 بار آیا ہے۔ دوسری طرف فلسطین کا ایک بار بھی ذکر نہیں کیا گیا۔ آثار قدیمہ کے شواہد مثلاً نقشے، دستاویزات اور سکے ظاہر کرتے ہیں کہ یہودی لوگ اس سرزمین کے مقامی لوگ ہیں۔‘

تاہم، سنگا پور کے قانون اور امور داخلہ کے وزیر کے شانموگم نے اسے ’تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی حیران کن کوشش‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ پوسٹ ’غیر مہذب، نامناسب اور مکمل طور پر ناقابل قبول‘ ہے کیونکہ اس سے سنگا پور میں امن و امان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

سٹریٹ ٹائمز سے بات کرتے ہوئے شانموگم نے کہا کہ وزارت داخلہ نے کل وزارت خارجہ سے بات کی تھی اور کہا تھا کہ سفارت خانے کو فوری طور پر پوسٹ کو ہٹانا ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’سیاسی نکات پیش کرنے کے لیے مذہبی مندرجات کا جانبدارانہ انتخاب اور استعمال غلط ہے، موجودہ صورتحال میں اس سے برا اور کیا ہوگا کہ اسرائیلی سفارت خانہ اپنے مقصد کے لیے قرآن کا استعمال کر رہا ہے۔‘

ٹائمز نے اسرائیلی سفارت خانے کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پوسٹ حکام سے منظوری کے بغیر لگائی گئی تھی اور ذمہ دار کو سزا دے دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ قرآن میں 43 بار’اسرائیل‘ کا ذکر کیا ہے لیکن یہ حوالہ جات موجودہ ناجائز ریاست اسرائیل سے متعلق نہیں ہیں بلکہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد کے بارے میں ہیں، جنہیں ’اسرائیل‘ کہہ کر مخاطب کیا گیا۔ تاہم اسرائیلی سفارت خانے نے اس تذکرے کو اپنی ریاست کے قیام کے جواز کے طور پر پیش کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp