خفیہ اداروں کی مداخلت، ججز کے خط پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے درخواست سپریم کورٹ میں دائر

بدھ 27 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔

درخواست ایڈووکیٹ داؤد کی جانب سے دائر کی گئی جس میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ججز کے 25 مارچ کے خط میں لگائے گئے الزامات کی انکوائری کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے، جوڈیشل کمیشن انکوائری میں جو بھی مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا جائے اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

’تاثر دیا گیا کہ عدالتی نظام خفیہ ایجنسیاں چلاتی ہیں‘

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سجاد احمد بنام عمران احمد نیازی کے ایک مقدمے کے علاوہ ہائی کورٹ ججز نے کسی اور مقدمے سے متعلق الزام عائد نہیں کیا، باقی دیگر تمام الزامات عمومی نوعیت کے ہیں لیکن خط سے عام عوام کو یہ تاثر ملتا ہے کہ جیسے عام عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک پورا عدالتی نظام خفیہ ایجنسیاں ہی چلاتی ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ مذکورہ خط سے عوام کے عدلیہ پر اعتماد کوشدید دھچکا پہنچا ہے، اس لیے تحقیقات کی ضرورت ہے، خط میں صرف ایک واقعہ کا تذکرہ کیا گیا ہے، جس سے تاثر ملتا ہے کہ انتظامیہ اور آئی ایس آئی عمران خان سے متعلق مقدمات پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔

’اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو ریلیف دیا‘

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی اور عمران خان کو کئی مقدمات میں متنازعہ فیصلوں کے ذریعے ریلیف دیا۔ درخواست گزار نے 7 ایسے فیصلوں کا تذکرہ کیا جہاں ان کے مطابق پی ٹی آئی اور عمران خان کو حد سے زیادہ ریلیف دیا گیا۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کئی بار چیف جسٹس عامر فاروق اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر عدم اعتماد ظاہر کر چکی ہے، 6 ججوں کا خط پی ٹی آئی بیانیے کی ہی تائید کرتا ہے، اس خط کے منظرعام پر آتے ہی پی ٹی آئی ورکرز نے دونوں چیف جسٹس صاحبان کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp