1997ء میں فلم ’ٹائی ٹینک‘ کی ریلیز سے لیکر اب تک اس بات پر بحث چھڑی ہوئی ہے کہ لکڑی کا وہ تختہ جو روز (کیٹ وینسلیٹ) کو برفیلے پانی میں ڈوبنے سے بچائے رکھتا ہے، کیا اس کے عاشق جیک (لیونارڈو ڈی کیپریو) کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا تھا؟
مزید پڑھیں
اب کوئی بھی محقق اس سوال کا جواب تلاش کرسکتا ہے کیونکہ اس لکڑی کے تختے کو 7 لاکھ 18 ہزار 750 ڈالر میں نیلام کیا جاچکا ہے۔ یہ لکڑی کا تختہ دراصل جہاز کے فرسٹ کلاس لاؤنج کے داخلی دروازے کے فریم کا حصہ تھا۔ اس کے علاوہ کیٹ وینسلیٹ کا پہنا ہوا لباس ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر میں نیلام ہوا۔
ٹائی ٹینک کے ڈوبتے ہی فلم کے ہیرو اور ہیروئین اپنی جان بچانے کے لیے اس لکڑی کے تختے پر چڑھنے کی متعدد کوششیں کرتے ہیں، لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوجاتا ہے کہ یہ لکڑی کا تختہ صرف ایک فرد کو ہی ڈوبنے سے بچا سکتا ہے۔ لہٰذا جیک اپنی محبوبہ روز کے لیے اپنی جان قربان کر دیتا ہے۔
ٹائی ٹینک فلم دیکھنے کے بعد کئی لوگوں نے اعتراض کیا کہ ہیرو جیک کی موت غیر ضروری تھی کیونکہ وہ بھی لکڑی کے اس تختے پر چڑھ کر اپنی جان بچا سکتا تھا۔ 2022ء میں ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے ان قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر ایک ٹیسٹ کیا تھا۔
اس حوالے سے انہوں نے بتایا، ’ہم نے ایک ہائپوتھرمیا ایکسپرٹ کی مدد سے لکڑی کے ٹکڑے کا فورینزک تجزیہ کیا، اس کے لیے ہم نے ویسا ہی لکڑی کا ٹکڑا لیا جیسا فلم میں استعمال ہوا تھا، اسٹنٹ کے لیے کیٹ وینسلیٹ اور لیونارڈو ڈی کیپریو کی جسامت اور وزن رکھنے والے مرد اور خاتون کا انتخاب کیا گیا اور انہیں یہ دیکھنے کے لیے برفیلے پانی میں چھوڑ دیا گیا کہ آیا وہ مختلف طریقے استعمال کرکے زندہ رہ سکتے ہیں یا نہیں، تاہم ایسا کوئی طریقہ بھی کامیاب نہ ہوا کیونکہ وہ لکڑی کا تختہ صرف ایک فرد کا وزن ہی برداشت کرسکتا تھا۔‘
ڈائریکٹر جیمز کیمرون کا کہنا ہے، ’اس فلم میں ہیرو کو مرنا ہی تھا کیونکہ یہ بھی رومیو اور جولیٹ کی طرح ایک داستان محبت ہے جس میں قربانی کے ذریعے شدید محبت کا اظہار کیا گیا ہے۔