بھارتی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بالی ووڈ اسٹار عامر خان پرانے دنوں کو یاد کر کے روپڑے۔ ماضی سے متعلق کیے گئے سوال پر ان کی آنکھیں نم ہو گئیں انہوں نے کہامیں گزرے دنوں کو یاد کرکے بہت جلدی رو پڑتا ہوں، میرے لیے آنسو پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے والد طاہر حسین فلم پروڈیوسر تھے اس لیے کئی لوگ سمجھتے تھے ہمارے مالی حالات اچھے ہیں لیکن ایسا نہیں تھا۔ والد نے کئی لوگوں سے ادھار پیسے لے رکھے تھے جنہیں وہ واپس نہیں کرپا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ والد کو اس حال میں دیکھ کر بہت تکلیف ہوتی تھی۔ روزانہ کئی فون آتے تھےلوگ ان سے ادھار واپس کرنے کا مطالبہ کرتے۔اکثر رقم کا مطالبہ کرنے والوں سے ان کی لڑائی بھی ہو جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں جب حالات بہتر ہوئے تو ان کی کوشش ہوتی تھی کہ جس سے جو رقم لی ہے اسے واپس کی جائے۔ جب انہوں نے مہیش بھٹ سے لی ہوئی رقم واپس کی تو مہیش بھٹ کو یقین ہی نہیں آیا کیونکہ وہ پیسے واپس ملنے کی امید بالکل چھوڑ چکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بہت اچھے طالبعلم نہیں تھا انہیں کھیلوں میں حصہ لینے کا زیادہ شوق تھا۔ بچپن سے فلم انڈسٹری میں آنے کا نہیں سوچا تھا ، میں کبھی کرکٹر کبھی فٹبالر اور کبھی سائنسدان بننے کا سوچتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حالات خراب ہونے کے باعث ہم کبھی بھی اسکول کی فیس وقت پر ادا نہیں کر پاتے تھے۔ تمام مسائل کے باوجود وہ زندگی بہت اچھی تھی۔