فیکٹ چیک: آئی جی پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی ورکرز کو مارنے کی ترغیب دی؟

جمعرات 16 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز پر ایک ویڈیو زیرگردش ہے جس کے متعلق دعوی کیا جا رہا ہے کہ اس میں پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹرعثمان انور جوانوں کو ترغیب دے رہے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی ورکرز کو جان سے مار ڈالیں۔

سابق وزیراعلی پنجاب کی ٹاسک فورس کی کنوینیئر اور دارالامان پنجاب کی چیئرپرسن عائشہ علی بھٹہ نے ویڈیو شیئر کی۔ اس کے ساتھ دیے گئے کیپشن میں انہوں نے پوچھا کہ آئی جی پنجاب! آپ ہوتے کون ہیں سیاسی ورکروں کو قتل کی دھمکیاں دینے والے؟‘

مختلف اکاؤنٹس سے شیئر ہونے والی ویڈیو ٹیلی ویژن میزبان اور معروف یوٹیوبر عمران ریاض خان نے بھی ٹویٹ کی۔

انہوں نے ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’دشمن قرار دے کر مارنے کی ترغیب دیتے ہوئے IG پنجاب‘۔

اس ویڈیو کو تقریبا 16 ہزار اکاؤنٹس سے ری ٹویٹ کیا گیا، لائک کرنے والے کی تعداد 28 ہزار سے زائد رہی جب کہ اسے تقریبا سات لاکھ افراد نے دیکھا۔

اس مرحلہ پر خود کو پاکستان تحریک انصاف سے متعلق بتانے والے مختلف اکاؤنٹس نے جہاں زمان پارک لاہور میں پولیس اور پارٹی ورکرز کے درمیان تصادم کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں، وہیں پنجاب پولیس اور ان کی قیادت کو کارکنوں پر تشدد کا ذمہ دار قرار دیا۔

پی ٹی آئی کے حامی ٹویپس نے موقف اپنایا کہ آئی جی پنجاب پولیس کی یہ ویڈیو ’ثبوت‘ ہے کہ کیسے منظم طریقے سے ورکرز پر تشدد کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما اظہر مشوانی نے ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’۔‘

عمران ریاض خان اور دیگر اکاؤنٹس سے شیئر کی گئی ویڈیو پہلی مرتبہ پنجاب پولیس کی جانب سے 16 فروری کو شیئر کی گئی تھی، جب کہ زمان پارک میں پولیس اور سیاسی کارکنوں کے درمیان تصادم کا واقعہ اس معاملے کے 26 روز بعد پیش آیا۔

پنجاب پولیس کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس کی جو ویڈیو شیئر کی گئی ہے وہ ادھوری ہے۔

پولیس نے موقف اپنایا کہ مکمل ویڈیو میں آئی جی پنجاب کا پیغام بالکل واضح ہے۔ وہ ’میانوالی میں دہشت گرد تنظیم کے حملہ کو پسپا کرنے والے بہادر اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بات کر رہے ہیں۔‘

پنجاب پولیس کے آفیشل ہینڈل سے عمران ریاض خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’آپ اس ویڈیو کے مخصوص حصہ کو غلط رنگ دے کر انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ جو انتہائی نامناسب اور صحافتی بددیانتی ہے۔‘

یہ موقف پیش کرنے کے بعد پنجاب پولیس نے گزشتہ ماہ شیئر کی گئی ویڈیو کا لنک بھی شیئر کیا ہے۔

عمران ریاض اور دیگر پی ٹی آئی ورکرز کی شیئر کردہ ویڈیو کے طوالت میں بھی فرق ہے۔ اول الذکر کی ویڈیو ایڈیٹد اور تقریبا نصف منٹ دورانیے کی ہے جب کہ اصل ویڈیو کی طوالت ایک منٹ سے زائد ہے۔

سابق وزیراعلی پنجاب کے معاون خصوصی اور پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی بھی ان افراد میں شامل رہے جنہوں نے ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو موردالزام ٹھہرایا۔

تاہم معاملہ کی صورتحال واضح ہونے پر انہوں نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp