کراچی میں جب 2016 میں چند نوجوانوں نے شہر بھر میں کھلے مین ہولز اور کچرے کے ڈھیر کا مسئلہ اٹھایا تو دیکھتے ہی دیکھتے ’فکس اِٹ‘ کے نام سے چلنے والی یہ مہم عوام میں مقبول ہوگئی، مسائل کے حل کے لیے وال چاکنگ شروع کی گئی اور ’فکس اِٹ‘ کے نام سے شہر بھر کے مین ہولز کے ڈھکن لگانا شروع کر دیے گئے۔
سابق ممبر نیشنل اسمبلی (ایم این اے) عالمگیر خان کی یہ مہم آگ کی طرح پورے ملک میں پھیلی اور وہ مسائل جو عام انسان کے بس میں نہیں تھے حل ہونا شروع ہو گئے۔
’فکس اِٹ ‘ کراچی کے چیئرمین صداقت احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب ’فکس اِٹ‘ کے پاس 5 ہزار رضاکار موجود ہیں جو سیلاب، قدرتی آفات یا یوں کہہ لیں جب جب ضرورت پڑتی ہے عملی طور پر میدان میں نظر آتے ہیں۔
صداقت احمد کہتے ہیں کہ ’ فکس اِٹ ‘ بہت سارے پراجیکٹس پر کام کر رہا ہے، جن میں سستا کھانا، معذوروں کا علاج، ایمبولینس سروسز، یتیم بچوں کی کفالت، بے روزگار لوگوں کے لیے روزگار فراہم کرنا اور ملک میں مساجد کی تعمیر کے کام تک شامل ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت سے اسکولوں کی عمارتیں ناقابل استعمال تھیں ان کو ٹھیک کرایا گیا ہے اور اسپتالوں کی تعمیر کا کام بھی جلد شروع کیا جا رہا ہے۔