حکومت پاکستان کے متعدد ایسے ادارے ہیں جن کا مالی نقصان اربوں روپوں سے بھی زیادہ ہے جبکہ ایسے اداروں کی متعدد بار نجکاری کا منصوبہ بنایا گیا تاہم وہ مکمل نہ ہوسکا، نگراں دور میں بھی اس وقت کے وزیر نجکاری فواد حسن فواد کو جب تعینات کیا گیا تھا تو کہا گیا کہ یہ اپنے دور میں پی آئی اے کی نجکاری مکمل کریں گے۔
فواد حسن فواد کے دور کے اختتام پر پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل تو نہ ہوسکا تاہم بتایا گیا کہ سب کام مکمل ہے اور نئی نومنتخب حکومت آتے ہی نجکاری کر دے گی، تاہم اب ایک ماہ گزرنے کے باوجود نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہوسکا، اب کہا جارہا ہے کہ جون کے اختتام تک نجکاری کا عمل مکمل ہو جائےگا۔
مزید پڑھیں
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل کب اور کیسے مکمل ہوگا اور اس سے حکومت کو کتنا مالی فائدہ ملے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے قومی ایئر لائن کی نجکاری کے لیے شیئرز فروخت کرنے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں اشتہارات برائے نیلامی شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں بین الاقوامی سرمایہ کار گروپس سے رابطے شروع ہوگئے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک جن میں ترکیہ، ملائیشیا، قطر، جرمنی، فرانس اور ہالینڈ شامل ہیں، کے سرمایہ کاروں نے پی آئی اے کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
کمرشل بینکوں سے لیے گئے 268 ارب کے قرض کی تنظیم نو کی منظوری
معاشی تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ پی آئی اے پر اس وقت 825 ارب کے واجبات ہیں، ایک پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی بنائی گئی ہے جسے 660 ارب روپے کے واجبات منتقل ہو جائیں گے۔ 3 دن قبل پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کا نیا بورڈ طارق باجوہ کی قیادت میں تشکیل دیا گیا ہے۔
شہباز رانا نے کہاکہ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی نے اپنے اجلاس میں پی آئی اے کے کمرشل بینکوں سے لیے گئے 268 ارب روپے کے قرض کی تنظیم نو کی منظوری دی ہے۔ اب یہ 268 ارب روپے کا قرض پی آئی اے سے ہولڈنگ کمپنی کو منتقل ہوا اور پھر بورڈ کی منظوری کے بعد اب یہ قرض وزارت خزانہ کی ذمے داری بن گئی ہے جو ٹیکس دہندگان سے وصول کیا جائے گا۔
کمرشل بینک 268 ارب کے قرض کو 10 سال کے لیے موخر کرنے پر رضامند
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بتایا جا رہا ہے کمرشل بینک 268 ارب کے قرض کو 10 سال کے لیے موخر کرنے کے لیے رضامند ہو گئے ہیں جبکہ شرح سود 22 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے، اب حکومت بینکوں کو سالانہ 32 ارب روپے سود کی مد میں ادا کرے گی اور 10 سال بعد قرض کی ادائیگی ہوگی۔
معاشی تجزیہ کار کے مطابق نیشنل بینک اور حبیب بینک لمیٹڈ نے پی آئی اے کو 25 ارب روپے کا قرض غیر ملکی کرنسی ڈالر میں دیا ہوا ہے، اس قرض پر شرح سود 11 فیصد ہے اور یہ قرض 5 سالوں میں واپس کرنا ہے، بورڈ نے اس قرض کی تنظیم نو کی منظوری نہیں دی۔