بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر ایک اہم رہنما کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قومی انتخابات سے چند ہفتے قبل وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی پر ووٹوں میں دھاندلی اور ٹیکس کے بڑے مطالبات کے ساتھ انہیں ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے نئی دہلی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس الیکشن میں میچ فکسنگ کی کوشش کر رہے ہیں، جس پر عوام کے مجمع نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔
مزید پڑھیں
عام انتخابات سے لگ بھگ ایک ماہ قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال، مودی کے سخت ناقد، ایک انسداد بدعنوانی کے جنگجو اور بھارت کے اپوزیشن اتحاد کے ایک اعلیٰ سطحی رہنما، کو 21 مارچ کو شراب کے لائسنس دینے پر مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایسے وقت کہ جب اگلے عام انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے مینڈیٹ کو غیر معمولی تیسری مدت کے ساتھ مضبوط کرنے کی توقع کی جارہی ہے، وزیر اعلیٰ کیجری وال کی عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ من گھڑت اور سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے۔
نریندر مودی کی حکومت اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سیاسی مداخلت سے انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام کر رہے ہیں۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ اگر بی جے پی یہ میچ فکسنگ الیکشن جیتتی ہے اور آئین میں تبدیلی کرتی ہے، تو یہ ملک کو آگ لگانے کے مترادف ہوگا۔ ’یہ کوئی عام الیکشن نہیں ہے، یہ الیکشن ملک بچانے اور آئین کی حفاظت کے لیے ہے۔‘
راہول گاندھی کی کانگریس پارٹی نے 1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے دو تہائی سے زیادہ وقت تک ہندوستان پر حکومت کی، لیکن ایک دہائی قبل نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس کی حصول اقتدار کی سیاسی جدوجہد جاری ہے۔
نئی دہلی کے مقبول رام لیلا میدان میں منعقدہ ریلی کے دوران راہول گاندھی کے ساتھ اسٹیج شریک کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما تھے جن میں علاقائی پارٹی کے سربراہ بھی شامل تھے جنہوں نے اپنے اختلافات پر قابو پا لیا ہے کہ کون سی پارٹی کون سی نشستوں پر مقابلہ کرے گی۔
اروند کیجری وال کی اہلیہ سنیتا کیجری وال نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فاشزم ہندوستان میں کام نہیں کرے گا، ہم لڑیں گے اور جیتیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف ان کی لڑائی نے اپوزیشن کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان کے مطابق آئندہ الیکشن ان کی پارٹی اور اتحادیوں، جو بدعنوانوں کو ہٹانا چاہتے ہیں، اور ایک اپوزیشن جو بدعنوانوں کو تحفظ دینا چاہتی ہے، کے درمیان ایک لڑائی ہے۔
گنجان آباد شمالی ریاست اتر پردیش میں اپنی انتخابی مہم شروع کرتے ہوئے نریندر مودی نے ایک ریلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بڑے بدعنوان لوگ سلاخوں کے پیچھے ہیں اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ بھی انہیں ضمانت نہیں دے رہی ہے۔
ہندوستان کی مالیاتی جرائم سے لڑنے والی ایجنسی کی جانب سے گرفتاریوں اور چھاپوں سے نبرد آزما کانگریس پارٹی کا موقف ہے کہ اسے حکومت کی جانب سے بڑے ٹیکس مطالبات اور اپنے کچھ اکاؤنٹس کے منجمد کیے جانے کے بعد ’ٹیکس دہشت گردی‘ کا سامنا ہے، جو پارٹی کو معذور کرنے کی مذموم کوشش ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت نے سیاسی مخالفین کو کچلنے اور منصفانہ انتخابات کے امکانات کو کم کرنے کے لیے تفتیشی ایجنسیوں اور ٹیکس حکام کو ہتھیار بنایا ہے، تاہم حکمراں جماعت بی جے پی اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔