پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے ججز کے خط کی انکوائری کا آغاز شوکت صدیقی کیس سے شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ جنرل فیض ہو یا کوئی اور تحقیقات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جن ججز نے عدالتی معاملات میں مداخلت پر آواز اٹھائی انہیں سلیوٹ پیش کرتا ہوں، جب سے رجیم چینج ہوئی ججز ہمیں اپنی بے بسی کا پیغام دیتے تھے۔
مزید پڑھیں
بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ ججز کی جانب سے خط لکھنے کے معاملے پر فل کورٹ بننا چاہیے، یہ اچھا ہوا کہ تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی، عدالت عظمیٰ کا 7 رکنی بینچ کمیشن بننے سے بہتر ہے۔
عمران خان نے انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ عدت کیس کا فیصلہ دینے والے جج قدرت اللہ نے بتایا کہ میں اس وقت تک بیٹے کا ولیمہ نہیں کر سکتا جب تک فیصلہ نہ سنا دوں۔ سائفر کیس میں بھی جلد بازی میں فیصلہ دیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ جنرل فیض پر شوکت عزیز صدیقی نے الزامات لگائے تو معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں چلا گیا تھا اس لیے اس وقت حکومت خاموش رہی اور مداخلت نہیں کی۔
عمران خان نے کہاکہ جنرل باجوہ نے چپ نہ ہونے پر کیسز بنانے کا کہا تھا، ملک میں لندن پلان پر عمل کیا گیا جس کے مرکزی کردار چیف الیکشن کمشنر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ اور ایس آئی ایف سی جو مرضی کرلیں سیاسی استحکام تک ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔
عمران خان نے کہاکہ اگر بشریٰ بی بی کو زہر دیا جائے گا تو پھر میں کیسے خاموش رہ سکتا ہوں۔