پاکستان اور سعودی عرب کی لازوال دوستی کی ان گنت نشانیاں پاکستان میں موجود ہیں۔
ایسے سینکڑوں مقامات ہیں جنہیں سعودی عرب کے مرحوم فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
ان میں فیصل مسجد، فیصل آباد شہر، شاہراہِ فیصل کراچی اور فیصل ایونیو اسلام آباد مقبول ترین ہیں۔ ان میں سے بیشتر مقامات کو شاہ فیصل کی شہادت کے بعد ان کے نام سے موسوم کیا گیا۔
لیکن ایک نشانی ایسی بھی ہے جو شاہ فیصل نے اپنی زندگی کے دوران اپنے ہاتھوں سے سرزمینِ پاکستان پر لگائی تھی۔
جی ہاں بات ہو رہی ہے چائنا ٹالی کے اس پودے کی جو اسلام آباد کے تفریحی مقام شکر پڑیاں میں اس وقت کے صدر جنرل محمد ایوب خان کے دور میں بنائے گئے انٹرنیشنل فرینڈشپ پارک میں شاہ فیصل نے لگایا تھا۔
اس پارک میں بیرونی ممالک سے پاکستان کے دورے پر آنے والی اہم شخصیات کے ہاتھوں یادگار کے طور پر پودے لگوائے جاتے ہیں۔
اس پارک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے بننے کے کچھ ہی سال بعد شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے اس میں اپنے ہاتھوں سے پودا لگایا تھا جو اب سایہ دار درخت بن چکا ہے اور بہار کی آمد ساتھ ہی پھولوں سے لد جاتا ہے۔
شاہ فیصل نے سنہ 1966 میں پاکستان کا دوسرا دورہ کیا تھا جس کی یادیں پاکستانیوں کے دلوں میں آج بھی تازہ ہیں۔
اس وقت راولپنڈی، لاہور اور کراچی کی سڑکیں ان لوگوں سے بھری پڑی ہوتی تھیں جو شاہ فیصل کی ایک جھلک پانے کو گھروں سے نکل آتے تھے۔
دہائیاں گزر جانے کے بعد آج بھی اسلام آباد کے آس پاس کے شہروں سے لوگ شاہ فیصل کے ہاتھ سے لگے پودے کو دیکھنے شکر پڑیاں آتے ہیں۔
اسلام آباد میں مقیم صحافی فیاض چوہدری نے وی نیوز کو بتایا کہ یہ پودا ان کے والد کی ڈیوٹی کے دوران لگایا گیا تھا۔ ان کے والد سنہ 1962 میں سی ڈی اے کے محکمہ جنگلات میں بطور فارسٹ گارڈ بھرتی ہوئے تھے۔
فیاض چوہدری نے بتایا کہ پودا لگنے کے بعد ان کے والد اپنے آبائی علاقے گجرات گئے تو بڑے پرجوش انداز میں اپنے گھر والوں اور علاقے کے لوگوں کو بتایا کہ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل نے اپنے ہاتھوں سے اسلام آباد کے مقام شکرپڑیاں میں ایک پودا لگایا ہے۔
فیاض چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کے والد انہیں بھی گجرات سے یہ پودا دکھانے اپنے ہمراہ اسلام آباد لے کر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستانی مسلمانوں کا عقیدت اور محبت کا رشتہ ہے لہٰذا شاہ فیصل کے لگائے پودے کو دیکھنے لوگ دور دور سے شکر پڑیاں آتے ہیں۔
شکر پڑیاں میں فوٹوگرافر کے طور پر کام کرنے والے حاجی الیاس کا کہنا ہے کہ لوگ اس پارک میں آتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ پودا کہاں ہے جو شاہ فیصل نے لگایا تھا۔
حاجی الیاس کہتے ہیں کہ وہ کئی لوگوں کی اس درخت تک رہنمائی کرتے ہیں اور پھر وہ لوگ اس درخت کے ساتھ کھڑے ہو کر ان سے تصویریں بنواتے ہیں۔