جاپان نے سیمی کنڈکٹر کے اہداف کے لیے تقریباً 4 بلین ڈالر کی سبسڈی دے دی

منگل 2 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جاپان نے سیمی کنڈکٹر کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے چپ فرم ریپیڈس کے لیے 3.9 بلین ڈالر کی اضافی سبسڈی کی منظوری دے دی۔

مزید پڑھیں

جاپان نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ اس نے چپ میکر ریپیڈس کارپوریشن کے لیے 590 بلین ین (3.89 بلین ڈالر) تک کی اضافی سبسڈی کی منظوری دے دی ہے۔

ریپیڈس نے تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی اور سامسنگ الیکٹرانکس سے مقابلے کی غرض سے سنہ 2027 سے بڑے پیمانے پر 2 نینو میٹر چپس تیار کرنے کا ارادہ باندھا ہے۔

جاپان ایک سیمی کنڈکٹر پاور ہاؤس کے طور پر اپنی پوزیشن کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جسے اس نے تائیوان اور جنوبی کوریا کے ہاتھوں کھو دیا ہے۔

منگل کو جاپان نے اعلان کیا کہ اس نے چپ میکر ریپیڈس کارپوریشن کے لیے 590 بلین ین (3.89 بلین ڈالر) تک کی اضافی سبسڈی کی منظوری دی ہے کیونکہ تاکہ سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ میں دیگر ممالک کا مقابلہ کیا جاسکے۔

جاپان کی وزارت اقتصادیات، تجارت اور صنعت کی طرف سے منگل کو دی گئی ایک پریس بریفنگ کے مطابق مذکورہ رقم بیک اینڈ پراسیس جیسے چپ پیکجنگ کی تحقیق اور ترقی کے لیے مختص کی گئی ہے۔

ریپیڈس کارپوریشن کی بنیاد سنہ 2022 میں جاپانی حکومت اور 8 ملکی کمپنیوں نے جدید سیمی کنڈکٹرز تیار کرنے اور تیار کرنے کے لیے رکھی تھی۔

ٹویوٹا موٹر کارپوریشن، سونی گروپ ان کمپنیوں میں شامل ہیں جنہوں نے ریپیڈس کارپوریشن میں اربوں ین کی سرمایہ کاری کی ہے۔

ریپیڈس کارپوریشن نے سنہ 2022 اور سنہ 2023 کے درمیان جاپانی حکومت سے سنہ 2027 سے بڑے پیمانے پر 2 نینو میٹر چپس تیار کرنے کے لیے 330 بلین ین حاصل کیے ہیں۔

یہ اس صنعت کے لیڈر تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی اور جنوبی کوریا کی سام سنگ الیکٹرانکس سے مقابلہ کرے گا جو سنہ 2025 تک 2 نینو میٹر چپس کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی اور سام سنگ فی الحال 3 نینومیٹر چپس تیار کرتے ہیں جبکہ ریپیڈس فی الحال ایک جدید سیمی کنڈکٹر پلانٹ بنا رہا ہے۔

عام طور پر نینو میٹر کے سائز میں کمی سے ایک ہی سیمی کنڈکٹر پر زیادہ ٹرانجسٹروں کے ساتھ زیادہ طاقتور اور مؤثر چپس مل سکتی ہیں۔

ریپیڈس نے کہا ہے کہ اپریل 2023 میں اس کے کارکنوں نے آئی بی ایم کے ساتھ مل کر تحقیق اور ترقی شروع کی تھی۔

جاپان ایک سیمی کنڈکٹر پاور ہاؤس کے طور پر اپنی پوزیشن کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جسے اس نے تائیوان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک سے کھو دیا ہے۔

جاپان نے سنہ 1980 کی دہائی میں عالمی سیمی کنڈکٹر مارکیٹ کے نصف سے زیادہ پر قبضہ کر لیا تھا لیکن دوسرے ممالک تب سے اس صنعت میں سرفہرست ہیں۔ جبکہ دنیا کے دیگر حصوں میں پلانٹس اس وقت بڑے پیمانے پرنینومیٹر 3 چپس تیار کر رہے ہیں۔

جاپان میں اب سب سے زیادہ جدید ترین جنریشن 40-nm چپ تیار کی گئی ہے۔

حالیہ برسوں میں جاپانی حکومت نے ٹی ایس ایم سی، سامن سنگ اور مائیکرون جیسی ملکی اور غیر ملکی سیمی کنڈکٹر کمپنیوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اہم سرمایہ کاری کی ہے۔

ٹی ایس ایم سی نے امریکا اور چین کے تجارتی تناؤ میں شدت کے پیش نظر جاپان میں اپنا پہلا چپ پلانٹ جاپانی حکومت کے تعاون سے کھولا ہے۔

مائیکرون نے بھی مئی 2023 میں یہ اعلان کیا تھا کہ یہ جاپان میں انتہائی الٹرا وائلٹ ٹیکنالوجی لانے والی پہلی سیمی کنڈکٹر کمپنی ہوگی جو اس کے ہیروشیما پلانٹ میں اپنی اگلی جنریشن کے ڈائنامک رینڈم ایکسیس میموری چپس تیار کرے گی۔

مائیکرون کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے جاپانی حکومت کے تعاون سے اگلے چند سالوں میں جاپان میں 500 بلین ین تک کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔

جاپان کی صنعت کی وزارت نے دسمبر میں کہا کہ سام سنگ کو ٹوکیو کے قریب جدید سیمی کنڈکٹرز کے لیے ایک نئی  آر اینڈ ڈی سہولت بنانے کے لیے 20 بلین ین تک کی سبسڈی ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp