وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت رات گئے محکمہ آبپاشی کا اجلاس ہوا، وزیر اعلیٰ نے صوبے میں ماڈرن ایریگیشن سسٹم متعارف کرانے کے لیے محکمے کو نئے ٹاسک سونپ دیے۔ صوبے میں زیادہ سے زیادہ بنجر اراضی کو قابل کاشت بنانے کے لیے مصنوعی ڈیمز تعمیر کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مصنوعی ڈیموں کے لیے کلسٹر ٹیوب ویلز کا نظام متعارف کرایا جائے، زراعت کے شعبے میں تحقیق کے عمل کو نتیجہ خیز بنایا جائے، صوبے کو زرعی اجناس میں خود کفیل بنانا صوبائی حکومت کی اہم ترجیح ہے۔
مزید پڑھیں
وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ اس مقصد کے لیے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو سیراب کرنے کے لیے اہم منصوبوں پر کام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبہ اس سلسلے میں انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے، صوبے میں سمال ڈیمز اور کمانڈ ایریا سے متعلق حقیقت پسندانہ ڈیٹا مرتب کیا جائے۔
’آبپاشی کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ آمدن کا ذریعہ بننے کے قابل ترقیاتی منصوبوں کو پہلی ترجیح دی جائے، کسانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں، آبیانہ اور دیگر متعلقہ ٹیکسوں کی وصولی کے لیے جی آئی ایس سسٹم استعمال کیا جائے‘۔
علی امین گنڈا پور نے ہدایت کی کہ پانی کی چوری اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے سزاﺅں اور جرمانوں میں اضافہ کیا جائے، محکمہ آبپاشی اپنے جملہ امور کو ڈیجیٹالائز کرنے پر خصوصی توجہ دے، تمام ورکس ڈیپارٹمنٹس ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں میں ٹائم لائنز مقرر کریں۔
’مقررہ ٹائم لائنز میں ٹھیکوں پر پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ٹھیکیدار پر جرمانہ عائد کیا جائے، محکمے اپنے دستیاب وسائل کے دانشمندانہ استعمال کو یقینی بنائیں‘۔
واضح رہے اجلاس میں وزیراعلیٰ کو محکمہ کے انتظامی امور، ترقیاتی منصوبوں، اصلاحات و آئندہ کے لائحہ عمل پر بریفنگ بھی دی گئی۔