سینئر صحافی سمیع ابراہیم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے عدالتی احکامات کے باوجود سمیع ابراہیم کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ایک گھنٹے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ وجوہات بتائیں کہ صحافی سمیع ابراہیم کا نام ای سی ایل سے کیوں نہیں نکالا، اگر تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا تو ایس ایچ او کو گرفتاری کا حکم دیں گے۔
بعد ازاں وزارت داخلہ کی جانب سے سیکریٹری داخلہ سمیت کسی بھی نمائندے کی عدم پیشی پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سمیع ابراہیم کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پرسیکریٹری داخلہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او کو 2:30 بجے تک سیکریٹری داخلہ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوبارہ سماعت پر حکومت کا نیا موقف
سمیع ابراہیم کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکلوانے کی درخواست پر دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے سمیع ابراہیم کا نام پرووژنل نیشنل آئیڈینٹی فکیشن لسٹ سے نام نکال دیا تھا تاہم اسلام آباد پولیس کی درخواست پر اب ای سی ایل میں شامل کردیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس کے عدالتی بیان کے بعد جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ پہلی درخواست نمٹا رہے ہیں، درخواست گزار نئے سرے سے دوسری درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس کے بیان کے بعد سمیع ابراہیم کی درخواست نمٹا دی، درخواست نمٹائے جانے پر اس سے قبل عدالتی کارروائی کے دوران جاری کیے گئے وفاقی سیکریٹری داخلہ کے وارنٹ غیر موثر ہو گئے۔