طبی محققین نے بے روزگار، بیمہ سے محروم، یا ہائی اسکول سے آگے تعلیم حاصل نہ کرنے، یا پھر مناسب نیند کی کمی کے شکار افراد اور دل کی بیماری کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان ایک تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
جرنل آف امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والے بھارتی بالغوں سمیت ایشیائی امریکیوں پر کی گئی تحقیق میں پتا چلا ہے کہ صحت کے متغیرات اور قلبی امراض کے خطرے کے عوامل کے ان ناموافق سماجی عوامل کے درمیان تعلق مختلف ذیلی گروپوں کے لوگوں میں وسیع پیمانے پر مختلف ہے۔
تاہم محققین نے واضح کیا ہے کہ اس تعلق کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسانی صحت کو لاحق یہ سماجی عوامل براہ راست خطرے کے عنصر کی وجہ سے ہیں۔
تحقیق کے لیے درکار ڈیٹا کے لیے، محقیقین نے 6,395 بالغوں کو اپنی تحقیق میں شامل کیا، جنہوں نے خود کو ایشیائی کے طور پر شناخت کیا، ان میں سے 22 فیصد ایشیائی ہندوستانی بالغ تھے۔
ایشیائی ہندوستانی بالغوں نے دل کی بیماری کے لیے اہم خطرے والے عوامل میں کم نیند کے باعث 20 فیصد اور ناکافی جسمانی سرگرمی کے باعث امکانات میں 42 فیصد اضافہ کی تصدیق کی ہے۔
تجزیہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تمام ایشیائی گروپوں کے لیے ایک معیاری یونٹ کے ذریعہ صحت کے اسکور کا ایک اعلیٰ نامناسب سماجی تعین ہائی بلڈ پریشر کے 14 فیصد زائد، خراب نیند کا 17 فیصد زائد اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا 24 فیصد زائد خطرے سے منسلک تھا، جو مجموعی طور پر دل کی بیماری کے خطرے میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
رہنما محقق اور سیئیٹل میں واقع یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسن سے وابستہ میڈیسن کے پروفیسر یوجین یانگ کا کہنا ہے کہ صحت کے بہت سے سماجی عوامل جیسا کہ محلے میں ہم آہنگی، معاشی استحکام اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کا استعمال، اکثر ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔
جنوبی ایشیائی ورثے کے لوگوں میں عالمی سطح پر قبل از وقت دل کی بیماری کی شرح زیادہ ہے، اور حال ہی میں ان میں غیر ہسپانوی سفید فام لوگوں کی نسبت دل کے امراض سے جڑی اموات کی شرح زیادہ پائی گئی ہے۔
پروفیسر یوجین یانگ سمجھتے ہیں کہ اس بات کی بہتر تفہیم، کہ ایشیائی ذیلی گروپوں میں امراضِ قلب کے خطرات مختلف کیوں ہوتے ہیں، مجموعی طور پر انسانی صحت کو لاحق اس نوعیت کے خطرات کم کرنے اور نتائج کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہم اور ضروری ہے۔