مقناطیس صدیوں سے استعمال ہوتے چلے آ رہے ہیں اور محقیقن اس کو پہلے سے زیادہ طاقتور اور کارآمد بنانے اور اس کی تیاری کو کم قیمت اور آسان کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
عام طور پر مقناطیس نایاب زمینی عناصر سے بنائے جاتے ہیں جو تابکار دھاتوں کی کان کنی سے حاصل ہوتے ہیں تاہم مقناطیس چوں کہ تیزی سے ای وی موٹرز اور ونڈ ٹربائنز سمیت ہر قسم کی ٹیکنالوجیز میں استعمال ہوتے ہیں اس لیے ایسی استعمال شدہ اشیا میں سے مقناطیس نکال کر ان کا دوبارہ استعمال بھی کچھ محققین اور کمپنیوں کے پیش نظر ہے۔
مقناطیس کی دیگر افادیت کے علاوہ اب اسے سرجری میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کے علاوہ محققین کی جانب سے اس سے خلا میں بھی استفادہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
دنیا میں استعمال ہونے والا 90 فیصد پرمننٹ مقناطیس چین بنا رہا ہے۔
ووڈ میکنزی میں دھاتوں اور کان کنی کے سینیئر تجزیہ کار راس ایمبلٹن کا کہنا ہے کہ چین کے ان مقنطیس کی عالمی پیداوار پر حاوی ہونے کی ایک وجہ مالی مراعات ہیں۔ چین کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں توانائی کی لاگت میں مدد فراہم کرتی ہیں جو مقناطیس بنانے کی سہولیات کو بڑھانے میں بھی مدد کرتا ہے۔
ایمبلٹن کا کہنا ہے کہ اگر آپ چین سے باہر ہیں تو پھر اس صنعت میں مقابلہ کرنا واقعی ایک چیلنجنگ کام ہے۔
امریکی فرم نیرون میگنیٹکس کا کہنا ہے کہ وہ نایاب معدنیات کے بغیر ہی اچھے معیار کے مقناطیس بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ آئرن نائٹرائڈ میگنیٹ بنانے کے لیے آئرن اور نائٹروجن کا استعمال کرتی ہے۔
چیف ایگزیکٹو جوناتھن روونٹری نے اپنی کمپنی کی پیداواری تکنیکوں کی تفصیل سے وضاحت نہیں کی لیکن ان کا کہنا ہے کہ نیرون پہلے ہی کام کرنے والے مقناطیس تیار کر چکی ہے اور ان میں سے پہلا اسپیکر میں استعمال کیا جائے گا۔
روونٹری کا کہنا ہے نئے نایاب زمینی مقناطیس بنانے کے مقابلے میں ری سائیکلنگ میگیٹس ماحول کے لیے بہت بہتر ہوں گے۔
برطانیہ میں برمنگھم یونیورسٹی نے پرانی الیکٹرک موٹروں اور کمپیوٹر ہارڈ ڈرائیوز سے نایاب زمینی مرکبات نکالنے کا طریقہ تیار کرلیا ہے۔
اس طریقہ کار کی مدد سے ایک کمپنی ہائی پرو میگ نے کامیابی سے نایاب زمینی مرکبات نکال لی ہیں اور اس کا ارادہ ہے کہ ان مرکبات سے مقناطیس کی تجارتی سطح پر تیاری کا آغٖاز اس سال کے آخر تک کرلیا جائے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ کنزیومر الیکٹرانکس ڈیوائسز سے نکالے جانے والے پرانے مقناطیس کے معیار کو جانچنا مشکل ہو تا ہے اور بسا اوقات ان میگنیٹس کو صحیح و سالم نکالنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
لیکن موجودہ ای وی موٹرز اور ونڈ ٹربائنز جیسے جیسے اپنی عمر کے اختتام کو پہنچتی جائیں گی ویسے ویسے توقع ہے کہ مزید مقناطیسی مواد ری سائیکلنگ کے لیے دستیاب ہوتا رہے گا۔
شیفیلڈ یونیورسٹی میں نکولا مورلی کا کہنا ہے پچھلی دہائی سے مقناطیسی ٹیکنالوجی کی ترقی تیز ہونی شروع ہو گئی ہے۔
سویلو نے دیگر ابھرتی ہوئی ایپلی کیشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے طریقہ کار خاصے سائنس فکشن جیسے لگتے ہیں مثال کے طور یہ بات کہ مقناطیس کے ذریعے زمین کے گرد خلائی ملبے کو نکالنے کے لیے سیٹلائٹ پر نصب کیا جاسکے گا وغیرہ۔
ڈاکٹر کروہ کا کہنا ہے کہ وہ مزید جدید ترین مقناطیس کے منتظر ہیں جو دوسری سرجریوں کو پہلے کے مقابلے میں سہل بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے سینے کی سرجری جس میں پھیپھڑے شامل ہوتے ہیں یا اینڈو اسکوپیز سرانجام دی جاسکیں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ مقناطیس کے استعمال لامحدود ہیں اور یہ تو ابھی شروعات ہی ہے۔