گلگت بلتستان پاکستان کے خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک ہے ۔ خاص کر دُنیا کا دوسرا بڑا پہاڑ ’کے ٹو‘ بھی اسی خطے میں واقع ہے۔ اس کے علاوہ اس خطے کو اللہ تعالی نے بے پناہ خوبصورت اور وسائل سے مالامال بنایا ہے۔
خوبصورت جھیلیں، پہاڑ، وادیاں، ندیاں،کھیل کے میدان، تاریخی عمارتیں اس خطے کی خوبصورتی کو دوبالا کرتی ہیں۔
جغرافیائی لحاظ سے گلگت بلتستان تاجکستان، افغانستان، انڈیا، چائنا کی سرحد کے ساتھ ملتے ہیں۔ جہاں خوبصورتی میں اپنی مثال آپ علاقہ سیاحوں کے لیے ہمیشہ سے توجہ کا مرکز رہا ہے۔
سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہر سال اور ہر موسم میں یہاں کا رخ کرتی ہے۔ گلگت بلتستان کے لوگ خود بھی ان مقامات کی سیروتفرع کے لیے جاتے ہیں۔
گلگت شہر میں سیروتفرح کے لیے مقامات اتنے زیادہ نہیں ہیں کیونکہ شہری علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں سیاح بھی گلگت میں قیام پذیر ہونے کے بعد دیگر اضلاع اور سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں۔
وہ سیاح جو دور دراز علاقوں کا رخ نہیں کر سکتے وہ گلگت میں 5 سیاحتی مقامات کی سیر کرسکتے ہیں۔
1۔کارگا بدھا(یچھنی)
گلگت شہر سے چند ہی کلو میٹر کی دوری پر گلگت کے جنوب مغرب میں نپورہ نام کا ایک گاؤں ہے۔ اِس گاؤں کے ساتھ ہی وادی کارگاہ کے پہاڑی سلسلے پھیلے ہوئے ہیں۔
اِنہی میں سے ایک پہاڑی پہ ایک عورت کا مجسمہ بنا ہوا ہے، یہ مجسمہ زمین سے تقریباً 30 فٹ بلند ہے۔ یہ مجسمہ قدیم زمانے میں بنایا گیا ہے۔ اِس سے یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ کبھی اِس علاقے میں بدھ مت کے ماننے والے رہتے ہوں گے۔ اِس مجسمے کو مقامی زبان میں یچھنی کہتے ہیں۔
اِس مجسمے سے متعلق گلگت میں ایک لوک کہانی مشہور ہے۔
کہا جاتا ہے قدیم زمانے میں یچھنی زندہ تھی۔ اِس کا تعلق دیوؤں کی نسل سے تھا۔ بعض روایات کے مطابق گلگت کے ایک ظالم، آدم خور راجہ شری بدت کی بہن تھی۔
یچھنی بھی بہت ہی ظالم اور آدم خور تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ اب یہ کہانیوں میں ہی قصے ملتے ہیں کیونکہ یہ مجسمہ پہاڑی پر نصب ہے جو اب ٹورسٹ پوائنٹ کی شکل اختیار کرگیا۔
اب یہاں پر سیاحوں کے لیے پارک بنایا گیا ہے اور نیشنل انٹرنیشنل ٹورسٹ وزٹ کرتے ہیں اور عید پر گلگت کے لوگ اپنی فیملیز کے ساتھ اس مقام کا رخ کرتے ہیں۔ پہاڑی پر صدیوں پرانی بدھا جو غیر ملکی سیاحوں کے لیے مقدس مقام ہے وہ یہاں آکر حاجتیں بھی مانگتے ہیں ۔
2۔کارگا نالہ
گرمیوں میں گلگت کے لوگ گرمی سے تنگ آ کر کارگا نالے کا رخ کرتے ہیں، ٹھنڈی ہواؤں کے ساتھ نالے کے ٹھنڈے پانی سے لطف اندوز ہونے کے لیے اس نالے کا رخ کرتے ہیں اور وہاں بیٹھ کر وقت گزار کر واپس آ جاتے ہیں۔
کارگاہ نالہ اپنی ٹھنڈی ہواؤں کی بدولت سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، سیاح آبشار کے شور اور ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں میں کھو جاتے ہیں، جنت نظیر یہ مقام دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔
گلگت سے 4 کلومیٹر دور واقع کارگاہ نالہ قدرت کے حسین مناظر کا عظیم شاہکار ہے، کارگاہ نالہ کے انٹری پوائنٹ پر میٹھے پانی کی آبشار ہے، جسے دیکھ کر سیاح اس کی خوبصورتی میں گم ہو جاتے ہیں اور یہاں پہنچ کر سیلفیاں بھی بناتے ہیں۔ گرمی اور لوڈشیڈنگ کے ستائے شہری یہاں کا رخ کرتے ہیں اور اپنا دن گزارتے ہیں۔
3۔گورو جگلوٹ
گورو جگلوٹ گلگت سے آدھے گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے ۔ عید اور چھٹی کے دن گلگت کے لوگ جگلوٹ جاتے ہیں یہ علاقہ ٹراؤٹ مچھلی اور چھپ شرو (دیسی پزہ)کی وجہ سے مشہور ہے گلگت کے لوگ مچھلی کھانے اور دیگر دیسی کھانوں کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ سیاحوں کے ساتھ لوکل ٹورسٹ کی ایک بڑی تعداد اکثر گورو جگلوٹ کا رخ کرتی ہے۔
4۔تاج مغل شکاری
گلگت کی فتح پر تاج مغل نے جنوبی پہاڑوں پر موجودہ جوٹیال سے تقریباً 1000 فٹ بلندی پر ایک یادگار تعمیر کی۔ یہ 700 سال پرانی تاریخی یادگار خستہ حالی کا شکار تھی اب اسے دوبارہ مرمت کرنے کے بعد سیاحوں کے لیے ٹریک بھی بنایا گیا ہے۔
نالے کے ساتھ ٹریک اور گلگت شہر کی خوبصورتی کو دیکھنے اور واک کرنے کے لیے گلگت کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد اکثر یہاں موجود رہتی ہے، سیاح بھی اس ٹریک پر جا کر گلگت شہر کا نظارہ کرسکتے ہیں۔
یادگار جس کی پیمائش 22×15 فٹ کے لگ بھگ ہے۔ خزانے کے شکار کرنے والوں نے اسے توڑ دیا ہے لیکن پھر بھی اسے گلگت شہر کے آس پاس ایک اچھی توجہ کے طور پر بحال کیا کیا گیا ہے۔
5۔قراقرم یونیورسٹی ٹریک
گلگت ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کچھ ہی عرصہ قبل قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی سے متصل پہاڑی پر ٹریک بنایا گیا، یہ ٹریک ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں پر واقع ہے جب اس کے آخری مقام تک پہنچتے ہیں تو قراقرم ہمالیہ کے پہاڑی سلسلہ سامنے آتا ہے اور یہاں سے گلگت شہر کا خوبصورت نظارہ قابل دید ہوتا ہے۔
پہاڑی پر بنا یہ ٹریک خاص طور پر گلگت کے شہریوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے گلگت شہر میں اس طرح کا ٹریک پہلی بار متعارف کروایا گیا تھا۔ خاص کر چھٹی کے دن اور عید پر فیملیز کا رش رہتا ہے اور لوگ یہاں آ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔