پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کے حکم پر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے غیر قانونی طور پر پرندوں اور جانوروں کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف چھاپے مارے۔ لاہور کی ٹولنٹن مارکیٹ میں ڈی جی وائلڈ لائف کی قیادت میں چھاپے میں پرندے اور جانور قبضے میں لے لیے گئے۔
سینئر وزیر کے آفس سے جاری بیان کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاﺅن کے ہمراہ سپیشل وائلڈ لائف ریڈ سکواڈ نے چھاپے مار کر غیر قانونی کاروبار بند کرا دیا۔ سینئیر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب کی ہدایت پر ڈی جی وائلڈ لائف نے خود چھاپہ مار ٹیم کی قیادت کی۔ کارروائی میں 2 بگلے، 18 چکور، 7 کالے تیتر، 9 براﺅن تیتر، 5 کوئل، 10 بطخیں اور 2 بندر قبضے میں لے لیے گئے۔
مزید پڑھیں
چھاپہ مار ٹیم نے 12 طوطے، 22 لال گانی والے طوطے، 23 بنگالی طوطے، 10 را طوطوں کے بچے اور 12 لال گانی طوطوں کے بچے بھی برآمد کر لیے۔ چھاپہ مار ٹیم نے 3 کالے تیتر مردہ حالت میں برآمد کیے۔ سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے پنجاب میں جنگلات اور جنگلی حیات سے متعلق قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل 8 سیاہ ریچھ بھی قبضے میں لیے جا چکے ہیں جن کا علاج جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم ’فور پا‘ کی ٹیم کے معالج کر رہے ہیں۔ علاج معالجے کے بعد ان ریچھوں کو ان کے قدرتی اور محفوظ ماحول میں منتقل کیا جائے گا۔ فور پا کی ٹیم اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی خصوصی درخواست پر جانوروں کے علاج کے لیے پاکستان پہنچی تھی۔
ٹیم ڈائریکٹر آپریشنز ڈاکٹر عامر خلیل، ڈاکٹر ایوانووا، ڈاکٹر فرانک گوریٹز اور ویلیزر اینگلوف پر مشتمل ہے۔ جانوروں اور پرندوں کی خرید و فروخت صرف لائسنس رکھنے والے دکاندار ہی کرسکیں گے۔ پنجاب حکومت نے جانوروں اور پرندوں کی خریدوفروخت کا ڈیجیٹل نظام بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
سینئیر وزیر پنجاب نے کہا ہے کہ صرف ان جانوروں اور پرندوں کی خرید و فروخت اور پالا جا سکے گا جن کی قانون میں اجازت ہے۔ وائلڈ لائف ریسکیو فورس بنانے کے کام کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ پنجاب وائلڈ لائف سروے کا پلان بھی بن گیا ہے، پنجاب میں یہ پہلا سروے ہے جس سے ہر طرح کی جنگلی حیات کا تمام ڈیجیٹل ڈیٹا دستیاب ہوگا۔