38 سال اسرائیلی جیلوں میں گزرے، آخر زندگی سے رہائی ملی

پیر 8 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی جیلوں میں 38 سال تک صعوبتیں برداشت کرنے والا فلسطینی شہری بالآخر دم توڑ گیا۔

مزید پڑھیں

فلسطینی میڈیا کے مطابق، 62 سالہ ولید دقہ کا اتوار کے روز اسرائیلی شہر تل ابیب کے قریب شامیر میڈیکل سینٹر میں انتقال ہوا۔ وہ 2022 سے بون میرو کینسر میں مبتلا تھے۔

ولید دقہ کو مارچ 1986 میں گرفتار کیا گیا اور انہیں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے مسلح سیل سے وابستگی کی وجہ سے سزا سنائی گئی۔ یہ گروپ 1984 میں ایک اسرائیلی فوجی کے اغوا اور قتل کا ذمہ دار تھا۔

ولید دقہ کو اصل میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جسے بعد میں کم کرکے 37 برس کردیا گیا۔ تاہم جیل میں موبائل فون اسمگل کرنے کی کوشش کے بعد 2018 میں ان کی سزا میں مزید 2 سال کا اضافہ کردیا گیا تھا۔ انہیں مارچ 2025 میں جیل سے رہائی ملنی تھی۔

فلسطینی قیدیوں کے کلب نے تصدیق کی ہے کہ طبی پیرول کی اپیل کے باوجود اسرائیلی حکام نے ولید دقہ کی ضمانت کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ ولید دقہ کے ساتھ مبینہ بدسلوکی اور طبی غفلت کے پیش نظر ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کئی مرتبہ ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تاہم اسرائیلی حکام انہیں رہا کرنے پر رضامند نہ ہوئے۔

ولید دقہ کے انتقال سے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی حالت زار کی نشاندہی ہوتی ہے باوجود اس کے کہ ان کے علاج اور رہائی کے لیے عالمی اداروں کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جارہا تھا۔

دریں اثنا، اسرائیلی حراست میں ایک اور ممتاز فلسطینی قیدی مروان برغوتی مسلسل توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جوکہ الفتح کے سابق رہنما ہیں۔ انہیں 2000 کی دہائی کے اوائل میں اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

برغوتی کے حامیوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان نومبر 2023 میں طے پانے والے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ان کی رہائی کی امید ظاہر کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp