ایران اور پاکستان کے درمیان اس سال کے آغاز جنوری میں شروع ہونے والے تنازعے اور تناؤ کی صورتحال کا بالآخر خاتمہ ہو گیا ہے اور اگلے ہفتے ایرانی صدر پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ایرانی صدر 22 اپریل کی سہہ پہر 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے۔
دورہ پاکستان کے دوران ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف سمیت سیاسی و عسکری حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی صدر کی آمد سے قبل گزشتے ہفتے ایک اعلیٰ سطح ایرانی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان حکام سے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے بارے میں بات چیت کی تھی۔
مزید پڑھیں
سفارتی ذرائع کے مطابق 18 جنوری کو پاکستان کے ایرانی سرزمین پر حملے اور سفارتی تعلقات منقطع ہونے کے بعد پاک ایران تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے۔ ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا دورہ پاکستان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، اور تناو کی صورتحال کے بعد یہ ایرانی قیادت کی جانب سے پہلا دورہ ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی صدر پاکستان کی خواہش پر یہ دورہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ موجودہ حکومت کی تشکیل کے بعد سے یہ کسی بھی غیر ملکی سربراہِ مملکت کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے ۔
ایرانی صدر 22 اپریل کی سہہ پہر 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے۔ نور خان ایئر بیس پر اعلیٰ پاکستانی حکام، ایرانی سفیر، ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اور مہمان وفد کا استقبال کریں گے۔ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران متعدد شعبوں میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔
دورے میں ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کی انفرادی اور وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہوں گی۔ ملاقاتوں میں پاک ایران باہمی تعلقات، سیکیورٹی، توانائی کے شعبوں میں اضافے کے مواقع کا جائزہ لیا جائے گا۔ پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے امور پر خصوصی بات چیت ہو گی۔
ایران سے گوادر کو بجلی کی رسد میں اضافہ اور مزید سرحدی گزرگاہوں کو کھولنے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ایرانی صدر کے دورے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، سرحدی انتظامات، انسانی و منشیات کی اسمگلنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔