پاک ایران سرحد کو خوشحالی کی سرحد بنانے کا اعلان، مشترکہ اعلامیہ جاری

بدھ 24 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان اور ایران نے اتفاق کیا ہے کہ پاک ایران بارڈر دوستی اور امن کی سرحد ہونی چاہیے اور اس ضمن میں دونوں ممالک کے سیاسی، عسکری قیادت کے درمیان تسلسل سے ملاقاتیں ہونی چاہییں تاکہ دہشت گردی، اغواء برائے تاوان، منی لانڈرنگ، اسمگلنگ، انسانی و منشیات کی اسمگلنگ روکنے میں مدد ملے گی۔

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے 3 دورہ پاکستان کے اختتام پر جاری کردہ پاک ایران مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر ایرانی صدر رئیسی نے 22 سے 24 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کیا، جس میں ایرانی وزیر خارجہ عامرعبدالہیان سمیت اعلٰی سطحی وفد بھی ان کے ہمراہ تھا۔

’صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف سے وفود کی سطح پر بات چیت کی جس میں دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات، عالمی اور علاقائی مسائل کے بارے میں بات چیت کی گئی اور دورے میں کئی مفاہمتی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔‘

دونوں ملکوں نے تسلسل کے ساتھ اعلٰی سطحی وفود کے تبادلے سے ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ تعلقات مزید بڑھانے پر اتفاق کیا، دونوں ملکوں نے معاشی اور تجارتی تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ پاک ایران سرحد پر مشترکہ مارکیٹوں اور فری اکنامک زونز کے قیام کے ذریعے امن کی سرحد کو خوشحالی کی سرحد بنانے پر بھی اتفاق کیا۔

مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بجلی اور گیس سمیت پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی اہمیت پر بھی زور دیا، دونوں ممالک کے سربراہوں نے اگلے 5 سال میں باہمی تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا۔

’دونوں ملکوں کے طویل المدتی اور پائیدار معاشی ترقی کے لئے رابطہ کاری کے نظام کو بہتر کر کے پاکستان کے بلوچستان اور ایرانی سیستان کی ترقی پر بھی بات کی گئی اور دونوں ممالک کے مابین آزادانہ تجارت فری ٹریڈ معاہدے کو جلد از جلد ختمی شکل دینے پر نھی اتفاق کیا گیا۔‘

دونوں ممالک نے معاشی تعاون بڑھانے کی غرض سے  معاشی و تکنیکی ماہرین کے ساتھ ساتھ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری وفود کے متواتر تبادلوں پر بھی اتفاق کیا اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کسٹم نظام ٹی آئی آر کے تحت ریمدان بارڈر پوائنٹ کوبین الاقوامی بارڈر کراسنگ کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ باقی سرحدی مقامات پر بارڈر مارکیٹس کھولنے سے متعلق جلد اعلامیہ جاری کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران دونوں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ اکنامک کوآرڈینیشن آرگنائزیشن کا بھی حصہ ہیں، دونوں ملکوں نے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور رابطہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے ساتھ ساتھ گوادر اور چاہ بہار کی برادرانہ بندرگاہوں کے درمیان ایک دوسرے کے مفاد اور رابطوں کو مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا  ہے۔

دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کو لاحق ایک سنگین خطرہ ہونے کے ساتھ ساتھ علاقائی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

’دونوں ملکوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اقوام متحدہ چارٹر کے تحت ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے مشترکہ دوطرفہ ادارہ جاتی نظام سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دہشت گردی سے موثر طریقے سے نمٹا جا سکے۔‘

دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ سرحدی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے سے ہی وہاں خوشحالی آسکتی ہے، علاقائی اور عالمی تصفیہ طلب معاملات کو مذاکرات، سفارت کاری اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی قانون کے تحت علاقے کے عوام کی خواہشات کے مطابق مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔

دونوں ممالک نے واضح انداز میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے غیر انسانی محاصرے اور امدادی اشیاء کی ترسیل روکنے کی بھی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں بے شمار فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔

دونوں ممالک نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر جنگ بندی کرا کے امدادی اشیاء کی ترسیل یقینی بنائی جائے اور بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی ان کے علاقوں میں واپسی کو بھی یقینی بنایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ جنگی جرائم کے حوالے سے اسرائیل کا محاسبہ بھی کیا جائے، دونوں ملکوں نے فلسطینوں کی خواہشات کے مطابق مسئلے کو پائیدار بنیادوں پرحل کرنے پر بھی زور دیا۔

شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کوعلاقائی امن اور ترقی کے لیے ایک اہم فورم تسلیم کرتے ہوئے دونوں ممالک نے ایس سی او کے افغانستان کانٹیکٹ گروپ کی جلد بحالی پر بھی زور دیا تاکہ علاقے میں تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ علاقائی استحکام لایا جا سکے۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ایس سی او اور ای سی او کے درمیان تعلق علاقائی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے، دونوں رہنماؤں نے افغانستان کو غیر منقسم، دہشت گردی کے خطرات سے پاک، آزار خودمختار اور پرامن ریاست کے طور پر دیکھنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

’افغانستان کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتے ہوئے دونوں ممالک نے زور دیا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں تمام افغان طبقات کی شمولیت سے وہاں امن اور استحکام آئے گا، دونوں ملکوں نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات، قرآن کریم اور مذہبی علامات کی بے حرمتی کی بھی مذمت کی۔‘

پاک ایران مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کی بھی مذمت کی اور دونوں ممالک کے مابین ایکسٹراڈیشن معاہدے کے تحت ایک دوسرے کے قیدیوں کی حوالگی اور رہائی پر بھی اتفاق کیا، صدر رئیسی نے ایرانی وفد کی مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp