گلگت بلتستان میں بسنے والے لوگوں کی اپنی مخصوص ثقافت ہے اور یہاں محتلف قسم کے مقامی کھانے بنائے جاتے ہیں۔ صرف عیدالفطر ہی نہیں بلکہ خوشی کے دیگر مواقع پر گلگت بلتستان کے 90 فیصد گھروں میں خاص طور پر ارزوک/شرک بنتاہے۔ عید سے ایک دن قبل ارزوک بنائے جاتے ہیں، اس کے لیے گھر کی خواتین جمع ہوکر ایک خاص انداز میں آٹا گوندھتی ہیں اور پھر ارزوک پکانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ ارزوک ایک قسم کا دیسی پراٹھا ہوتا ہے جسے بنانے کے لیے آٹے میں انڈے، نمک، تیل شامل کرتے ہیں، پھر اسے گوندھ کے رکھ دیتے ہیں، اس کے بعد اسے تیل میں پکایا جاتا ہے۔ ارزوک نامی دیسی پراٹھے عید کے پہلے دن ہمسائیوں اور رشتہ داروں میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔
دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی عید کے موقع پر لوگ صبح سویرے نئے کپڑے پہن کر نماز عید کے لیے تیار ہوتے ہیں، غریب افراد کی مدد کے لیے نماز سے قبل صدقۂ فطر کی ادائیگی کرتے ہیں۔پاکستان بھر کی طرح گلگت بلتستان کے لوگ بھی میٹھی عید پر سویاں اور کسٹرڈ بناتے ہیں اور رشتہ داروں کے گھروں میں جانا اور عید کی مبارک باد دی جاتی ہے۔ عید بچوں کی ہی سمجھی جاتی ہے جنھیں خاص طور پر بڑوں کی جانب سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے۔
خواتین عید کی تیاری کیلیے بیوٹی پارلرز کا رخ کرتی ہیں۔ یہ رواج گلگت میں شروع میں کم تھا مگر اب فیشن اور ٹرینڈ کے بدلنے کے ساتھ گلگت بلتستان کی خواتین بھی بیوٹی پارلر کا رخ کرتی ہیں۔ چاند رات پر بچیاں اور خواتین مہندی لگاتی ہیں اور عید کیلیے نئے کپڑے اور جوتے بناتے اور چوڑیاں بھی عید کے دن پہنتے ہیں ۔
گلگت بلتستان میں عید کے دن کوئی خاص کھانا تو نہیں بنتا البتہ مختلف قسم کے پکوان جیسے بریانی ،کڑاھی، چاٹ، سویاں پکتی ہیں اور انہیں رشتہ داروں اور ہمسائیوں میں بھی تقسیم کرتے ہیں اور عید کی مبارک باد دی جاتی ہے۔ ملک کے باقی علاقوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت نے مکمل طور پر دم توڑا ہے۔
عید کے دوسرے اور تیسرے روز گلگت بلتستان کے لوگ اپنے فیمیلیز کے ساتھ سیاحتی مقامات پر گھومنے پھرنے جاتے ہیں۔ وہ مختلف قسم کے پکوان تیار کرکے سیاحتی مقامات پر لے جا کر کھاتے ہیں اور عید کی خوشیوں سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔
پرانے وقتوں میں لوگ خصوصی طور پر اپنی بہنوں اور قریبی رشتہ داروں کے گھر عید سے قبل ہی کپڑے اور دیگر اخراجات کے لیے عیدی دینے جاتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ روایت بھی ختم ہوگئی۔ رشتہ داروں اور ہمسائیوں کو کھانا پہنچانے اور ارزوک بناکر دینے سمیت ایسی تمام تمام روایات ختم ہوتی جارہی ہیں۔ اب ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق ہی عید کی سرگرمیاں ترتیب دیتا ہے۔
گلگت بلتستان میں بھی عید کی کئی روزہ تعطیلات ہوتی ہیں۔ عید کے حوالے سے خوشیاں منانے کا سلسلہ صرف انہی چھٹیوں ہی میں نہیں بلکہ پورا مہینہ ہی دعوتوں کی شکل میں جاری رہتا ہے۔