یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ چیئرمین، سیدال خان ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب: اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی

منگل 9 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یوسف رضا گیلانی اور سیدال ناصر بلا مقابلہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے ہیں۔ پریزائیڈنگ افسر اسحق ڈار نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ان سے عہدے کا حلف لیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ہے۔

سب کی توقعات پر پورا اتروں گا،چیئرمین سینیٹ

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ وہ پارٹی قیادت اور اتحادی جماعتوں کے شکرگزار ہیں۔ سب کی توقعات پر پورا اتروں گا۔ سپریم کورٹ نے قائد عوام کے جوڈیشل مرڈر کا اعتراف کیا۔ بھٹو کے جوڈیشل مرڈر کی بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ آبدیدہ ہو گئے اور ان کی آواز بھر آئی۔ یوسف رضا گیلانی نے کہ میں اپنی سیاست اور قیادت سے وفادار ہوں۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر سے ان کے عہدے کا حلف لیا

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ایوان کو بتایا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے صرف سیدال خان ناصر کے کاغذاتِ نامزدگی موصول ہوئے تھے اور وہ بلا مقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ہیں۔ اس کے بعد چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔

آج کے اجلاس کے پریذائیڈنگ افسر اسحق ڈار نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس کے بعد جمعیت علمائے اسلام ف کے مولانا عطا الرحمن نے بھی اپنی جماعت کی جانب سے مبارکباد دی اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ کے انتخاب نہیں ہو سکے، اس پر بھی بات کی جائے تاکہ ہمارے وہ ساتھی بھی ایوان میں موجود ہوں۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا مولانا صاحب پریذئیڈنگ افسر نے بھی آج اس معاملے پر رولنگ دی ہے اور آج کا اجلاس بھی صرف نو منتخب سینیٹرز کے حلف اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب تک محدود تھا۔

وزیراعظم شہبازشریف کی یوسف رضا گیلانی اور سیدال خان ناصر کو مبارکباد

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے یوسف رضا گیلانی کو چئیرمین سینیٹ اور سیدال خان ناصر کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات جمہوری عمل کا تسلسل ہیں۔ امید ہے کہ آپ آئین کی سربلندی اور ملکی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ امید ہے کہ آپ عوامی فلاح و بہبود اور ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے مؤثر قانون سازی میں بھر پور کردار ادا کریں گے۔ وفاقی اکائیوں کی مضبوطی اور جمہوری اقدار کی پاسداری کے لیے سینیٹ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔

 نو منتخب سینیٹرز نے حلف اٹھایا

قبل ازیں صدر آصف علی زرداری کا طلب کردہ سینیٹ اجلاس پریزائیڈنگ افسر اسحق ڈار کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں نو منتخب سینیٹرز نے حلف اٹھایا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر بھی ایوان بالا پہنچے، اور ان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔

خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر سینیٹ نامکمل سینیٹ ہے، بیرسٹر علی طفر

بیرسٹر علی طفر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا اجلاس غیر آئینی ہے، خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر یہ ایک نامکمل سینیٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل59 کہتا ہے کہ سینیٹ میں 96 ممبران اور ہر صوبے سے 26 سینیٹرز ہونے چاہئیں، جبکہ آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ آرٹیکل 59 کے مطابق جب باضابطہ سینیٹ کی تشکیل ہوجاتی ہے تب ہی چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔ میری التجا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس معطل کیا جائے اور تب تک کیا جائے جب تک خیبرپختونخوا میں الیکشنز نہیں ہوجاتے۔

خیبرپختونخوا کی نمائندگی کے بغیر انتخابات، غیر قانونی ہوں گے، سینیٹر محسن عزیز

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سینیٹ کے سال کا نیا آغاز ہے، پاکستان کی حفاظت کرنا ہمارے لیے مقدم ہے۔ایک صوبہ اس وقت تفاوت کا شکار ہے، سینیٹ کا ایک اکائی یہاں موجود نہیں تو یہ الیکشن درست نہیں، ان کے ممبران کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن نہیں ہونا چاہیے۔ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کے بغیر انتخابات، غیر قانونی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایوان سب کا ہے، ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے، الیکشن ہوجائیں گے لیکن اگر آج ملتوی ہوجائیں تو کیا قباحت ہے؟ اگر یہ ہوگئے تو ساری دنیا میں پیغام جائے گا کہ یہ بھی غیر قانونی ہیں، ہمیں اس غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ پہلے اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونا ضروری ہے، وزیر قانون

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ حلف لینے سے پہلے سینیٹرز کو اظہار خیال کی اجازت نہیں ہوتی، آئینی مینڈیٹ کے باوجود پی ٹی آئی سینیٹرز کو بولنےکاموقع دیا گیا، آرٹیکل 60 میں سب کچھ واضح ہے، آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ ایوان کی باضابطہ تشکیل کے بعد پہلے اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں الیکشن کسی قدرتی آفت پر ملتوی نہیں ہوئے ہیں، وہاں پہ مخصوص نشستوں پر جو ممبر منتخب تھے انہیں حلف لینا تھا، وزیر اعلیٰ نے سیسش بلانا تھا اور اسپیکر نے حلف لینا تھا مگر یہ نہیں ہوا، منتخب ممبران نے اس پر پشاور ہائیکورٹ نے حلف لینا کا کہا مگر حکومت نے اسے ہوا میں اڑایا، اسی پر الیکشن کمیشن نے حلف نا ہونے کی وجہ سے ہی انتخابات ملتوی کیے۔

بعد ازاں نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا، تحریک انصاف کے اراکین نے اس موقع پر ایوان میں احتجاج کیا۔

فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے حلف نہیں اٹھایا

سینیٹر اسحق ڈار نے حلف اٹھانے والے تمام سینیٹرز کومبارکباد پیش کی، حلف اٹھانے والے سینیٹرز نے اپنے نام کے آگے دستخط کیے۔تاہم2  منتخب سینیٹرز فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا۔

چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن دن ساڑھے 12 بجے ہوگا

پریزائیڈنگ افسر اسحق ڈار نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےالیکشن کا شیڈول کا اعلان کیا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیےکاغذات نامزدگی سینیٹر سروسز سینٹر سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 11 بج کر 15 منٹ پر سیکریٹری سینیٹ کے آفس میں ہو گی۔ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے الیکشن دن ساڑھے 12 بجے ہوں گے۔

چیئرمین سینیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے سیدال خان ناصر نے کاغذات جمع کرادیے

حکومتی اتحادی چیئرمین سینیٹ کے لیے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے پہنچے، یوسف رضا گیلانی نے بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار کاغذات جمع کرادیے، کاغذات سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائے گئے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مسلم لیگ (ن) کے سیدال خان ناصر نےکاغذات جمع کرادیے۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ ساڑھے 12 بجے سینیٹ اجلاس دوبارہ ہوگا اور حلف نہ اٹھانے والے ممبران حلف اٹھائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کا چیئرمین وڈپٹی چئیرمین سینیٹ انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین وڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے آج ہونے والے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔

ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن کی جانب سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی تک چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین کا انتخاب ملتوی کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی کے بغیر چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کا انتخاب غیرآئینی ہے۔

پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ نامکمل ایوان کی صورت میں انتخاب کروانا جمہوری اقدارو روایات کے قتل کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل آج ہی پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب فوری رکوانے کی استدعا کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ سینیٹ میں 24 نشستوں کے ساتھ پیپلز پارٹی سب سے بڑی پارٹی ہے جب کہ پی ٹی آئی اور (ن) لیگ بالترتیب 19، 19 سینیٹرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، اے این پی اور ایم کیو ایم کے 3،3 ارکان ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp