اسرائیلی زیر تسلط غزہ کے علاقوں میں حکمراں مزاحمتی اسلامی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعہ موصول ہونیوالی اسرائیلی تجویز فلسطینی دھڑوں کے کسی بھی مطالبے پر پورا نہیں اترتی۔
تاہم حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیلی تجویز پر مزید غور کرے گا، جسے اس نے ’غیر متزلزل‘ قرار دیا ہے، اور اپنا ردعمل ثالث ممالک تک پہنچائے گا۔
مزید پڑھیں
حماس کے ایک اہلکار نے پیر کو برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ حماس نے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں اسرائیل کی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کے لیے آخری پناہ گاہ رفح پر حملے کے لیے ایک تاریخ مقرر کردی گئی ہے۔
اسرائیل اور حماس نے اتوار کو مذاکرات کے لیے اپنی ٹیمیں مصر بھیجی تھیں جن میں قطری اور مصری ثالثوں کے ساتھ ساتھ امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز بھی شامل تھے، جن کی موجودگی اسرائیل کے اہم اتحادی امریکا کی جانب سے ایک معاہدے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس مذاکرات کے ممکنہ خوش آئند نتائج کی صورت میں غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور 6 ماہ کے تنازعہ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینی شہریوں کو امداد ملے گی، تاہم حماس کے ایک اور عہدیدار کے مطابق مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
لیکن حماس کے سینئر عہدیدار علی برکہ کے مطابق حماس نے مصری فریق کے ذریعہ موصول ہونیوالی اسرائیل کی تازہ ترین تجاویز کو مسترد کردیا ہے، حماس کے پولٹ بیورو نے آج ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔
حماس کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل کی قابض پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس لیے قاہرہ مذاکرات میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔’ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔‘
اسرائیل نے کہا کہ وہ اپنے یرغمالیوں کے لیے قیدیوں کے معاہدے تک پہنچنے کا خواہاں ہے، جس کے ذریعے وہ غزہ میں یرغمالیوں کے بدلے اپنی جیلوں میں قید متعدد فلسطینیوں کو رہا کرے گا، لیکن وہ رفح پر حملہ کرنے سے پہلے فوجی کارروائی کو ختم کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔
حماس کسی بھی معاہدے کا خواہاں ہے جس کے ذریعہ اسرائیلی فوجی حملے کا خاتمہ، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا اور بے گھر ہونے والوں کو انکلیو میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت مل سکے۔
رفح ان فلسطینی شہریوں کے لیے آخری پناہ گاہ ہے جو اسرائیل کی مسلسل بمباری سے بے گھر ہوئے ہیں کیونکہ ان کے گھروں سمیت محلوں کو مسمار کر دیا گیا ہے، دوسری جانب اسرائیل کو شک ہے کہ رفح حماس کے جنگی یونٹوں کا آخری اہم ٹھکانا بھی ہے۔
10 لاکھ سے زیادہ لوگ مایوس کن حالات میں جنوبی شہر میں محصور ہیں، جہاں خوراک، پانی اور رہائش کی کمی ہے، اور غیر ملکی حکومتوں اور تنظیموں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ خونریزی کے خدشے کے پیش نظر رفح پر حملہ نہ کرے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں، جس میں سب سے پہلے اپنے تمام مغویوں کی رہائی اور حماس پر مکمل فتح حاصل کرنا شامل ہے۔ ’اس فتح کے لیے رفح میں داخلے اور وہاں پر دہشت گرد بٹالین کے خاتمے کی ضرورت ہے، ایسا ہو گا اور اس کی ایک تاریخ متعین ہے۔‘
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے اس ضمن میں کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی، حماس نے 7 اکتوبر کو جن 253 افراد کو یرغمال بنایا تھا، ان میں سے 133 یرغمال ہیں، مذاکرات کاروں نے ممکنہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں 40 کے قریب اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی بات کی ہے۔