خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے صوبے میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے متعلقہ حکام کو اگلے 4 مہینوں میں سروس عملاً شروع کرنے کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کردی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت محکمہ صحت کے اجلاس میں صوبے کے گنجان آباد علاقوں کے لیے موٹر بائیک رسپانس یونٹ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جو ہنگامی صورتحال میں بروقت ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے لیے فرسٹ ایڈ سروس کے طور پر کام کرے گا۔
مزید پڑھیں
اجلاس میں پشاور کے علاقہ حیات آباد کو ہیلتھ کیئر سٹی ڈیکلیئر کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، ہیلتھ سٹی کا مقصد ملکی اور غیر ملکی مریضوں کو علاج معالجے کی تمام تر جدید سہولیات ایک ہی جگہ پر فراہم کرنا ہے۔
اجلاس میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں ہیلتھ سروس ڈیلیوری کی مانیٹرنگ اور بہتری کے لئے ہیلتھ انفارمیشن اینڈ سروس ڈیلیوری یونٹ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اجلاس اعلامیہ کے مطابق بڑے سرکاری اسپتالوں میں بزرگ شہریوں کے لیے ایگزیکٹو ہیلتھ چیک اپ پروگرام کا بھی آغاز کیا جائے گا۔
’پروگرام کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کا ہر تین ماہ میں مفت چیک اپ کیا جائے گا، اس مقصد کے لیے صوبے کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں الگ ڈیسک اور عملہ مختص کیا جائے گا، ان فری چیک اپ میں لیب ٹیسٹ، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، ایکسرے، ایکو اور ای سی جی وغیرہ شامل ہیں۔‘
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبے میں پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مستحکم بنانے کے لیے بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت میں الٹراساؤنڈ، آپریشن تھیٹر اور گائنی سروسز کی فراہمی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تمام ٹی ایچ کیو اسپتالوں کو اپ گریڈ کرکے انہیں صحت کارڈ کے پینل میں شامل کیا جائے، ڈی ایچ کیوز میں علاج معالجے کی تمام معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے حکومت درکار فنڈز فراہم کرے گی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے کے تمام تدریسی اور ڈی ایچ کیو اسپتالوں میں فیئر پرائس فارمیسی جلد سے جلد سے قائم کی جائیں گی، انہوں نے ہدایت کی کہ تمام اسپتالوں کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں درکار عملے اور طبی آلات کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ اگلے بجٹ میں اس مقصد کے لئے درکار فنڈز مختص کیے جاسکیں۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور صوبے میں صحت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ایک مہینے میں نئی ہیلتھ پالیسی تیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں تمام عملے کی یکساں قسم کی ڈیوٹیاں لگائی جائیں اور اس ضمن میں عملے کی جائز شکایات کے ازالے کے لیے محکمہ صحت میں ایک مرکزی شکایات سیل قائم کیا جائے۔
بحیثیت مجموعی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسز کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسز کے موجودہ نظام کا از سر نو جائزہ لے کر اسے بہتر بنانے سمیت صوبے کے خود مختار تدریسی اسپتالوں کے نظام کو بھی بہتر بنانے کے لیے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کے لیے تجاویز طلب کرلی ہیں۔