ترکیہ کی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے اعلان تک ترکی اسرائیل کو اسٹیل اور جیٹ ایندھن سمیت مصنوعات کی وسیع رینج کی برآمدات پر پابندی عائد رہے گی۔ وزارت نے کہا کہ یہ پابندیاں منگل (9اپریل)سے نافذ العمل ہوں گی۔ ترکی نے غزہ پر اسرائیل کی مہم کی مذمت کی ہے جو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد شروع کی گئی تھی۔
انقرہ نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، نسل کشی کے لیے اسرائیل پر مقدمہ چلانے کے اقدامات کی حمایت کی ہے اور غزہ کے باشندوں کے لیے ہزاروں ٹن امداد بھیجی ہے۔ تاہم، انقرہ نے اپنے سخت بیانات کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بھی برقرار رکھا، جس کی وجہ سے داخلی رد عمل سامنے آیا تھا۔
مزید پڑھیں
انقرہ کی جانب سے اس اعلان کے بعد ایک بیان میں کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد وہ اقدامات کرے گا، وزارت نے کہا کہ یہ پابندیاں منگل (9اپریل)سے نافذ العمل ہوں گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات کا اطلاق 54 مختلف کیٹیگریز کی مصنوعات کی برآمد پر ہوگا جن میں لوہا، ماربل، اسٹیل، سیمنٹ، ایلومینیم، اینٹ، فرٹیلائزر، تعمیراتی ساز و سامان اور مصنوعات، ایوی ایشن ایندھن اور دیگر شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے تحت فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کرتا اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی اجازت نہیں دیتا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے فورا بعد ہی ترکی اور اسرائیل نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔ نیا اقدام تنازع کے آغاز کے بعد سے انقرہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اٹھایا جانے والا پہلا اہم اقدام ہے۔ صدر رجب طیب اردوان کو اسرائیل کے ساتھ اپنی حکومت کے تجارتی تعلقات پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے۔
پولیس نے ہفتے کے روز استنبول میں اسرائیل کے ساتھ تجارت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا تھا۔ حکام نے اس واقعے میں ملوث 2 پولیس افسران کو معطل کر دیا ہے، کیونکہ حکومت 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حزب اختلاف کی زبردست کامیابی کے بعد عوامی حمایت بحال کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
اسرائیل کے بارے میں اردوان کا موقف اور غزہ کا تنازع ووٹنگ میں ان کی پارٹی کے کچھ نقصانات کا ایک اہم عنصر تھا ، جس میں اسلامی نیو ویلفیئر پارٹی نے غزہ کے بارے میں زیادہ سخت موقف کی اپنی حمایت میں اضافہ کیا تھا۔
ترک ایکسپورٹرز اسمبلی (ٹی آئی ایم) کی جانب سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ 7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کے ساتھ تجارت میں کمی آئی ہے تاہم 2024 میں اب تک اسرائیل کو برآمدات میں ہر ماہ اضافہ ہوا ہے اور مارچ میں اس کی مالیت 423.2 ملین ڈالر تھی۔ سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی برآمدات 1.1 ارب ڈالر رہیں جو سال بہ سال 21.6 فیصد کم ہیں۔